امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ’’اس بات کا قوی امکان ہے‘‘ کہ کوریائی جزیرے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرکے شمالی کوریا کے راہنما، کِم جونگ اُن وہ کریں گے ’’جو اُن کے عوام اور نسل انسانی کے لیے درست ہے‘‘۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کِم کے ساتھ مجوزہ ملاقات کے منتظر ہیں۔ لیکن، اس بات زور دیا کہ فی الوقت، ’’سنگین نوعیت کی تعزیرات اور دباؤ‘‘ جاری رکھا جائے گا۔
چین کے خفیہ دورے کے دوران چین نے کہا ہے کہ اُنھوں نے جزیرہٴ کوریا کو نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک رکھنے اور امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے، ’شِنہوا‘ کے مطابق، کِم نے اتوار سے بدھ تک چین کا غیر سرکاری دورہ کیا اور چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ شی نے اُنھیں ایک پیغام بھیجا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ کِم کے ساتھ ملاقات اچھی رہی اور یہ کہ شمالی کوریا کے راہنما ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے منتظر ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ’’گذشتہ رات چین کے شی جن پنگ کی جانب سے پیغام موصول ہوا کہ کِم جونگ اُن کے ساتھ اُن کی ملاقات اچھی رہی اور یہ کہ کِم مجھ سے ملنے کے متمنی ہیں۔ دریں اثنا، اور بدقسمتی سے، ہر صورت میں زیادہ سے زیادہ تعزیرات اور دباؤ جاری رکھا جائے گا‘‘۔
ایک اور ٹوئیٹ میں، ٹرمپ نے شمالی کوریا کے بارے میں اپنے مؤقف کا ذکر کیا۔ ٹوئیٹ میں اُنھوں نے کہا کہ ’’کئی برس سے اور کئی انتظامیاؤں کے دوران ہر ایک یہی کہا کرتا تھا کہ امن اور جریرہٴ کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے صاف کرنا امکانات میں شامل ہے‘‘۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری سارا ہکابی سینڈرز نے کہا ہے کہ ’’ہم اس پیش رفت کو مزید ثبوت کے طور پر دیکھتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ہماری مہم کے نتیجے میں شمالی کوریا کے ساتھ مکالمے کا مناسب ماحول پیدا ہوگا‘‘۔
کِم کا چین کا دورہ خفیہ رکھا گیا تھا، جس کی تصدیق چین کے سرکاری خبر رساں ادارے، ’شِنہوا‘ نے اُس وقت کی جب کِم ملک سے جاچکے تھے۔
’شِنہوا‘ کی رپورٹ کے مطابق، دونوں سربراہان نے چین شمالی کوریا اتحاد قریبی تعلقات جاری رکھنے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
’شِنہوا‘ کے مطابق، نیوکلیئر ہتھیار ترک کرنے کے معاملے پر، شی نے کِم کو بتایا کہ چین جزیرے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے ہدف پر قائم ہے‘‘۔
ایجنسی نے کہا ہے کہ کِم نے جواب دیا کہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی جانب سے ’’ہماری کوششوں کا ساتھ دیا گیا، امن اور استحکام کا ماحول پیدا کیا گیا، اور امن کے حصول کے لیے باقاعدہ ہم پلہ اقدام کیے گئے‘‘ تو شمالی کوریا جوہری اسلحے سے پاک کرنےکی کوششوں کو جاری رکھنے پر تیار ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے، ’کے سی این اے‘ نے بدھ کے روز کِم کے دورہٴ چین کی خبر جاری کی ہے۔ لیکن، جوہری اسلحہ خارج کرنے یا امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ آئندہ سربراہ اجلاس کے وعدے کا اعادہ نہیں کیا۔
اس سے قبل، اِسی ماہ، ٹرمپ نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ وہ کِم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات کریں گے، جن کو وہ کبھی ’’چھوٹا راکٹ مین‘‘ کہہ کر پکارتے تھے، تاکہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام ختم کرنے پر گفتگو کی جاسکے۔