امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کے بعد انہیں جمعے کی شام اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ وہ اپنے صدارتی فرائض اسپتال سے ہی سر انجام دے رہے ہیں۔
اسپتال سے انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ سب ٹھیک چل رہا ہے۔
Going welI, I think! Thank you to all. LOVE!!!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 3, 2020
صدر ٹرمپ کے معالج ڈاکٹر شان کون لی نے جمعے کو وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کاہلی مک نانی کو اپنے ایک میمو میں کہا ہے کہ آج شام میں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ صدر کی صحت کی صورتِ حال بہت بہتر ہے۔ انہیں کسی اضافی آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیشلسٹس سے مشاورت کے ساتھ ہم نے انہیں ریمسیوائر تھراپی دی ہے۔ انہوں نے اس کی پہلی خوراک مکمل کر لی ہے۔ وہ پرسکون ہیں اور آرام کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کو جمعے کی سہ پہر ہیلی کاپٹر کے ذریعے وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک فوجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ مزید کچھ روز تک اسپتال میں ہی رہیں گے۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے سبزہ زار میں ہیلی کاپٹر میں سوار ہونے سے قبل صحافیوں کو دیکھ کر اپنا ہاتھ لہرایا اور سب اچھا ہونے کا اشارہ کیا۔
جس کے بعد وہ میری لینڈ کے شہر بیتھسڈا میں واقع والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر کی جانب پرواز کر گئے۔
فوجی اسپتال میں صدر کے لیے ایک مخصوص کمرہ ہے جہاں دفتری امور سرانجام دینے کے انتظامات موجود ہیں۔
ہیلی کاپٹر کے لینڈ کرنے کے بعد صدر ٹرمپ ایک گاڑی میں سوار ہو کر اسپتال کی عمارت کے مرکزی دروازے تک پہنچے جو ہیلی پیڈ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان مک نانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اپنے معالج اور طبی ماہرین کے مشورے پر صدر آئندہ چند روز کے لیے اپنے سرکاری امور والٹر ریڈ اسپتال کے صدارتی دفتر سے سر انجام دیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدے داروں کے مطابق 74سالہ صدر کے اسپتال میں داخل ہونے سے صدراتی اختیارات نائب صدر مائیک پینس کو منتقل نہیں ہوئے۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کا کہنا ہے کہ صدر میں وبا کی علامتیں معمولی نوعیت کی ہیں۔ اور وہ دن بھر اپنے امور کی انجام دہی کرتے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی جمعے کو تصدیق ہوئی تھی۔
صدر کے معالج کی طرف سے پریس سیکریٹری کو بھیجے گئے ایک میمو میں کہا گیا ہے کہ صدر کو جراثیم کش دوا کی زیادہ طاقت کی خوراک دی گئی جس سے ان میں انفیکشن کی سطح تیزی سے کم ہوئی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ علاج نے وائرس پر کنٹرول کرنے میں مدد کی ہے۔
صدر ٹرمپ کے معالج نے کہا تھا کہ جمعے کی سہ پہر کو صدر تھکے ہوئے تھے لیکن ان کا جذبہ بلند تھا۔
میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ صدر میں بخار، سر درد اور سردی لگنے کی علامات تھیں۔