امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کی وزیراعظم کی طرف سے خود پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسا مے اپنے ملک میں اسلامی دہشت گردی پر توجہ دیں۔
بدھ کو ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انتہائی دائیں بازو کی ایک برطانوی تنظیم کی طرف سے کی گئی "مسلمان مخالف" وڈیوز کو دوبارہ ٹوئٹ کیا تھا جس پر انھیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانوی وزیراعظم نے ایک بیان میں امریکی صدر کے اس اقدام کو "غلط" قرار دیا تھا۔
اس پر ٹرمپ نے دوبارہ ٹوئٹر کے ذریعے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "مجھ پر توجہ مرکوز نہ کریں، برطانیہ میں ہونے والی تباہ کن بنیاد پرست دہشت گردی پر توجہ دیں۔ ہم ٹھیک ہیں۔"
ٹرمپ کی طرف سے ان وڈیوز کو ری ٹوئٹ کرنے پر برطانوی قانون سازوں کے علاوہ واشنگٹن میں بعض امریکی قانون سازوں کی طرف سے تنقید سامنے آئی ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جیف فلیک کا کہنا تھا کہ یہ اقدام "غلط، غیر مناسب اور نئی پستی" ہے
ڈیموکریٹ سینیٹر باب کیسی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو اس بات پر محتاط رہ کر سوچنا چاہیے کہ وہ جو ری ٹوئٹ کر رہے ہیں اس کے اثرات کیا ہوں گے۔"
انھوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اشتعال انگیز مواد کو ری ٹوئٹ کرنے سے امریکہ میں مسلمانوں کے لیے خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سینیٹر کیسی نے کہا کہ "اس کا خاطر خواہ خطرہ ہے۔۔جب صدر خارجہ اور سلامتی کے امور پر بات کے لیے ٹوئٹر استعمال کریں، یہ معاملات اتنے پیچیدہ اور حساس ہیں کہ آپ ایک ٹوئٹ میں مناسب طور پر امریکی پالیسی بیان نہیں کر سکتے۔"
امریکہ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم (کیئر) نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا ہے۔
تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد عود کا کہنا ہے کہ "صدر ٹرمپ کے اقدام امریکی مسلمان بچوں اور خاندانوں کی زندگی اور سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ نفرت انگیز تقریر منافرت پر مبنی جرائم کو جنم دیتی ہے۔"