ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی طلبہ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ واپس لے لیا

فائل فوٹو

ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی یونیورسٹیوں میں صرف آن لائن کلاسیں لینے والے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

انتظامیہ نے اس پالیسی کا اعلان چھ جولائی کو کیا تھا جس کے فوراً بعد ہارورڈ یونیورسٹی اور میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے بوسٹن کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا تھا۔

منگل کو سماعت کے موقع پر جج نے بتایا کہ حکومت اور یونیورسٹیوں میں تصفیہ ہو گیا ہے۔

اس سمجھوتے کے نتیجے میں وہی پالیسی بحال رہے گی جو وبا کے ظہور کے بعد مارچ میں نافذ کی گئی تھی۔ اس کے مطابق غیر ملکی طلبہ اپنی تمام کلاسیں آن لائن لے سکتے ہیں اور قانونی طور پر اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ میں رہ سکتے ہیں۔

جج ایلی سن بوروز نے کہا کہ تصفیے کے مطابق مجوزہ پالیسی کی ہدایات کو کہیں بھی نافذ نہیں کیا جائے گا اور اس سمجھوتے کا اطلاق پورے ملک میں ہوگا۔

امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی جاری کردہ ابتدائی رہنما ہدایات میں غیر ملکی طلبہ کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ کم از کم ایک کلاس کیمپس میں لیں گے ورنہ انھیں ملک چھوڑ کے جانا ہوگا۔ جو طلبہ مارچ میں تعلیمی ادارے بند ہونے کے بعد اپنے وطن واپس چلے گئے تھے، ان کی تمام کلاسیں آن لائں ہونے کی صورت میں دوبارہ امریکہ آنے کی اجازت نہیں دی جانی تھی۔

اس پالیسی کے اعلان کے بعد بحران کی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی، کیونکہ بیشتر کالج اور یونیورسٹیاں موسم خزاں کے سیمسٹر کے لیے اپنے منصوبے تیار کر چکے تھے۔ حکومت کے اعلان کے دو دن بعد ہارورڈ اور ایم آئی ڈی نے مقدمہ دائر کردیا تھا۔

ان کے بعد امریکی ریاستوں کیلی فورنیا اور میساچوسیٹس سمیت کم از کم 18 ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا نے بھی وفاقی انتظامیہ کے خلاف مقدمات دائر کیے اور کہا کہ یہ پالیسی غیر ذمے دارانہ، ظالمانہ اور عقل سے بالاتر ہے۔ درجنوں یونیورسٹیوں نے ان کی قانونی کارروائی کی حمایت کی، جبکہ غیر ملکی طلبہ کی تنظیموں نے بھی ان کا ساتھ دیا۔

منگل کو گوگل، فیس بک اور ٹوئیٹر سمیت ایک درجن سے زیادہ ٹیکالوجی کمپنیاں بھی ہارورڈ اور ایم آئی ٹی کی حمایت میں سامنے آئیں اور انھوں نے کہا کہ نئی پالیسی سے ان کے کاروبار کو نقصان ہوگا۔ انھوں نے عدالت میں داخل کرائے گئے بیان میں کہا کہ امریکہ کے مستقبل کی مسابقت کا انحصار باصلاحیت غیر ملکی طلبہ کو اپنی طرف راغب کرنے اور یہاں برقرار رکھنے میں ہے۔