پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے ایک سرحدی گاؤں پر مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوگیا ہے۔
قبائلی ذرائع نے بتایا ہے کہ کرم ایجنسی کے سرحدی علاقے غوز گڑھی کے ایک گائوں خورمناک کے ایک گھر پر مبینہ امریکی ڈرون نے جمعے کو میزائل برسائے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مولوی محب نامی شخص کے گھر کو مبینہ امریکی ڈرون نے یکے بعد دیگرے دو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
حملے کے نتیجے میں گھر زمیں بوس ہوگیا جبکہ اس میں موجود تین افراد ہلاک اور ایک کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
علاقے میں امریکی ڈرون طیارے کے مسلسل گشت کے باعث حملے کے فوراً بعد امدادی کاروائیاں شروع نہیں ہو سکیں اور میزائل حملے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں بھی تاحال کوئی اطلاع نہیں۔
کرم ایجنسی کے جس علاقے میں ڈرون حملہ ہوا ہے وہ افغانستان کے سرحدی صوبے خوست سے جڑا ہوا ہے۔
خوست اور کرم ایجنسی کے سرحدی علاقوں میں قانون کی عمل داری نہ ہونے کے برابر ہے۔
پاکستان امریکی ڈرون حملوں کو اپنی آزادی اور خود مختاری کے منافی قرار دیتا آیا ہے۔ جب کہ امریکی حکام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون ٹیکنالوجی کو انتہائی موثر اور نتیجہ خیز ہتھیار سمجھتے ہیں۔
دھماکوں کے بعد طورخم سرحد بند
دریں اثنا پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین سرحدی گزر گاہ طورخم پر جمعے کو ہونے والے دو دھماکوں کے نتیجے میں چھ سکیورٹی اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
زخمیوں میں ایک افغان شہری اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب سرحدی گزر گاہ پر نمازِ جمعہ کے وقت آمد و رفت کا سلسلہ معطل تھا۔
دوسرا دھماکہ سرحد کے قریب پاکستانی علاقے میں فرنٹیئر کور کی ایک چوکی کے پاس ہوا۔
دھماکوں کے فوراََ بعد سرحد کو دونوں اطراف سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور افغانستان سے آنے والے پاکستانی شہریوں کو بھی پاکستان کی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔
پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکہ طورخم گیٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں پر نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے پھینکے جانے والے دستی بم کا نتیجہ تھا۔
سرکاری بیان کے مطابق دھماکے میں چھ اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں پشاور اور لنڈی کوتل کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ چند ماہ سے طورخم کی پاک افغان سرحد پر حالات کافی حد تک معمول پر ہیں اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان نہ صرف عام لوگوں کی آمد و رفت بلکہ دو طرفہ تجارت بھی بغیر کسی تعطل کے جاری ہے۔
قبائلی مہاجرین کی ڈانڈے درپہ خیل واپسی پھر معطل
ادھر قبائلی علاقوں میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نے شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل سے بے دخل ہونے والے قبائلیوں کی واپسی روک دی ہے۔
علاقے میں جون 2014ء میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کا عمل پچھلے سال دسمبر میں شروع ہوا تھا جس کے بعد سے وہ بار بار معطل ہوتا رہا ہے۔
رواں ہفتے ڈانڈے درپہ خیل میں ایک گھر کے احاطے میں بم دھماکے کے بعد مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری تین دن کے لیے روک دی گئی تھی جو جمعرات کو دوبارہ بحال ہوئی تھی۔
لیکن جمعے کی صبح حکام نے مہاجرین کی واپسی کے عمل کو نامعلوم مدت تک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنما محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ کے رابطہ کرنے پر نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب حکام ڈانڈے درپہ خیل میں سرچ آپریشن اور مکانات یا تباہ ہونے والی املاک کے ملبے میں موجود بارودی مواد کو ناکارہ بنانے کے لیے کارروائیاں شروع کریں گے جن کے مکمل ہونے کے بعد مہاجرین کی واپسی شروع کی جائے گی۔
قبائلی حکام کے مطابق سات ستمبر سے اب تک نقل مکانی کرنے والے 2296 خاندانوں میں سے لگ بھگ ایک ہزار ڈانڈے درپہ خیل واپس آگئے ہیں۔