امریکی اور روسی خلابازوں کی چھ ماہ بعد خلا سے واپسی

فائل فوٹو

ایک امریکی اور دو روسی خلا باز خلا میں 196 دن گزار کر زمین پر واپس پہنچ گئے۔ یہ کرونا وائرس کے دوران لاک ڈاؤن کے دوران پہلا خلائی مشن تھا۔

روسی خلائی ایجنسی 'روسکاسموس' نے ایک ویڈیو کے ذریعے دکھایا کہ ناسا کے خلاباز کرس کسیڈی اور روسی خلاباز اناٹولی ایوانیشن اور ایون ویگنر، قازقستان کے شہر ژزقازغان سے ڈیڑھ سو کلومیٹر دور زمین پر اترے۔

ناسا کے مبصر نے عملے کے مابین ہونے والی گفتگو کے حوالے سے بتایا کہ سویاز مشن زمین پر عمودی طور پر اترا اور عملے کو اس میں سے اتارنا پڑا۔

تین افراد پر مشتمل یہ مشن اپریل میں خلا میں گیا تھا۔ اس مشن کے دوران ہی ایک عشرے کے بعد امریکہ سے خلابازوں کو لے جانے والا مشن مئی میں خلا میں روانہ ہوا تھا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ ارب پتی بزنس مین ایلن مسک کی اسپیس ایکس کمپنی کی جانب سے جانے والا یہ مشن دنیا بھر میں خلائی دوڑ کو دوبارہ شروع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

زمین پر واپس آنے سے پہلے روسی خلاباز ویگنر نے ٹوئٹ کیا کہ ’’ماں، میں گھر آ رہا ہوں۔‘‘

اسی طرح امریکی خلاباز کسیٖڈی نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ کس طرح خلا میں جانے اور واپسی کے عمل کے دوران مختلف مرحلوں پر خلابازوں کو اپنے خون کے نمونے دینے پڑتے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ "زمین پر واپسی کی قیمت کیا ہے؟ خون کے آٹھ ٹیوب۔"

یہ تینوں خلاباز بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن سے زمین پر واپس آئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن ماسکو اور واشنگٹن کے دوران تعاون کی ایک مثال ہے۔

اگلے مہینے بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن کو خلا میں چھوڑے ہوئے 20 برس پورے ہو جائیں گے۔ یہ اسٹیشن اگلے عشرے کے بعد اس کے ڈھانچے کے پرانے ہونے کی وجہ سے ڈی کمیشن کر دیا جائے گا۔