برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس ڈاکٹرز کی طویل ترین ہڑتال

جونئیر ڈاکٹرز اور برٹش میڈیکل ایسو سی ایشن کے ارکان کی چھ روزہ ہڑتال کے پہلے دن سینٹ تھامس ہسپتاللندن کے باہر کے ایک مظاہرے میں ایک جونئیر ڈاکٹر ایک بینر کے ساتھ، فوٹو اے پی 3 جنوری 2024

برطانیہ میں بدھ کے روز ہزاروں ڈاکٹروں کی کا م چھوڑ ہڑتال کے بعد مریضوں کے علاج کا سلسلہ رک گیا ۔ تنخواہوں میں اضافےکے مطالبوں پر مبنی یہ چھ روزہ ہڑتال سرکاری فنڈز سے چلنے والی نیشنل ہیلتھ سروس کی تاریخ کی طویل ترین ہڑتال ہو گی ۔

مینیجر ز کا کہنا ہے کہ پورے انگلینڈ میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے نتیجے میں لاکھوں مریضوں کی تشخیص اور آپریشنز ملتوی ہو جائیں گے ۔

یہ ڈاکٹر جنہوں نے ابھی اپنے کیرئیرز کا آغاز کیا ہے ، اسپتالوں اور کلینک میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔

سینئیر ڈاکٹرز اور دوسرا طبی عملہ ایمرجنسی سروسز ، انتہائی نگہداشت اور میٹرنٹی سروسز کی دیکھ بھال کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔

ہڑتالیں کیوں ہو رہی ہیں؟

برطانیہ کے پورے ہیلتھ سیکٹر کو گزشتہ پورے سال ہڑتالوں کا سامنا رہا ہے کیوں کہ طبی عملہ زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات میں اضافے کی وجہ سے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتا رہا ہے ۔

یونینز نے کہا ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں اجرتیں ،خاص طور پر پبلک سیکٹر میں، حقیقی معنوں میں کم ہو گئی ہیں۔ 2022 کے آخر اور 2023 کے اوائل میں خوراک اور توانائی کی قیمتیں تیزی سے بڑھیں جس کے نتیجے میں افراطِ زر میں ڈبل ڈیجیٹ اضافہ ہوا اور بہت سے کارکنوں کے لیے اپنے بلوں کی ادائیگی دشوار ہو گئی ہے ۔

یونینزنے کہا ہے کہ نئے ڈاکٹر فی گھنٹہ 15.53 پاؤنڈز (19.37 ڈالر) کماتے ہیں جب کہ برطانیہ میں کم سے کم مقررہ اجرت تقریباً 10 پاؤنڈ فی گھنٹہ ہے ۔ اگرچہ پہلے سال کے بعد تنخواہوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

سینٹرل لندن ے سینٹ تھامس اسپتال کے باہر ہڑتال کی لائن میں کھڑی 28 سالہ ڈاکٹر جارجیا بلیک ویل نے کہا کہ کام کے دباؤ اور کم تنخواہ کی وجہ سے بہت سے ڈاکٹر بیرون ملک ملازمتیں کر رہے ہیں۔

بقول ان کے بہت سے ڈاکٹرز آسٹریلیا منتقل ہو رہے ہیں ، ملازمت کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے بھی کہ وہاں کام اور زندگی میں بہتر توازن موجود ہے۔

برطانیہ کے جونئیر ڈاکٹروں اور برٹش میڈیکل ایسو سی ایشن کے ارکان رائل وکٹوریہ انفرمری نیو کیسل ، انگلینڈ کے باہر مظاہرہ کر رہے ہیں، فوٹو اے پی 3 جنوری 2024

جونئیر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے ہیلتھ سروس پر اثرات

جونئیر ڈاکٹروں کی اس ہڑتال سے برطانیہ کی ہیلتھ سروس پر بہت زیادہ دباؤ پڑا ہے جو پہلے ہی کرونا کی عالمی وبا کےبعد کی صورت حال سے بحالی کی کوشش کررہی ہے ۔

ہیلتھ سیکرٹری وکٹوریہ اٹکنز نے کہا ہے کہ ان ہڑتالوں کا مریضو ں پر سنگین اثر پڑ رہا ہے ۔ جب سے ہڑتالوں کی لہر شروع ہوئی ہے اب تک 12 لاکھ سے زیادہ طے شدہ اپائنٹمنٹس کو دوبارہ شیڈول کیا گیا ہے ۔

ان اثرات کا شمار مشکل ہے ۔ کچھ کا دعویٰ ہے کہ ہڑتالوں کی وجہ سے ٹیسٹنگ اور علاج میں تاخیر کے باعث برطانیہ میں اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے جو پہلے ہی 2020 کےوبا کے سال کے بعد سے 2023 میں اپنی بلند ترین سطح پر تھیں۔

حکومت نے گزشتہ سال ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں 8.8 فیصد اضافہ کیا تھا لیکن یونین کا کہنا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے کیوںکہ جونئیر ڈاکٹروں کی تنخواہ سال 2008 سے ایک چوتھائی سے زیادہ کم ہو گئی ہے ۔

لندن کے یونیورسٹی کالج ہسپتال کے سامنے برٹش میڈیکل ایسو سی ایشن کے جونئیر ڈاکٹرز کی 14 اگست 2023 کو ہڑتال کا ایک منظر فوٹو اے پی و

برٹش میڈیکل ایسو سی ایشن کی جونئیر ڈاکٹرز کمیٹی کے شریک چیئر ڈاکٹر وویک ترویدی نے کہا ، “ یہ خیال کہ ہم ہڑتال کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ہم صرف ہڑتالیں کرنا چاہتے ہیں درست نہیں ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ کسی بات چیت کے ذریعے کسی ایسی پیش کش تک پہنچیں جسے ہم اپنے ارکان کے سامنے رکھ سکیں اور ہمارے ارکان اسے قبول کر لیں۔”

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔