بھارت: سیلاب کے بعد ایک ہزار افراد تاحال لاپتہ

سڑکیں اور رابطہ پل ٹوٹنے کے باعث پہاڑوں میں گھرے ریاست کے کئی دیہات کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے اور وہاں اب تک امداد نہیں پہنچائی جاسکی۔
بھارت کی شمالی ہمالیائی ریاست اتر کھنڈ میں آنے والے سیلاب کے دو ہفتے بعد بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیاں جاری ہیں جب کہ اب بھی ایک ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔

بھارتی حکومت کے مطابق مون سون کی قبل از وقت بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 580 ہوگئی ہے۔

علاقے کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں جب کہ کئی سڑکیں اور رابطہ پل یا تو سیلابی ریلے اپنے ساتھ بہا لے گئے ہیں یا پھر وہ مٹی کے تود وں تلے دبے ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق سڑکیں اور رابطہ پل ٹوٹنے کے باعث پہاڑوں میں گھرے ریاست کے کئی دیہات کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے اور وہاں اب تک امداد نہیں پہنچائی جاسکی۔

عالمی امدادی اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی اندازوں سے کہیں زیادہ ہے اور مواصلاتی رابطے بحال ہونے اور متاثرہ علاقوں تک امدادی کارکنوں کو رسائی ملنے کے بعد صحیح صورتِ حال سامنے آسکے گی۔

اتر کھنڈ میں قدرتی آفات سے نبٹنے کے ادارے کے سربراہ بھاسکر آنند نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ حکام کو اب تک لاپتہ افراد کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہوسکا ہے لیکن خدشہ ہے کہ ان کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔

اتر کھنڈ کی ریاست کے چار مختلف شہروں میں ہندو مذہب کے چار اہم اور بڑے مندر واقع ہیں اور گرمی کے مہینوں میں بھارت بھر سے لاکھوں یاتری ان مندروں کا رخ کرتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ 15 اور 16 جون کو ہونے والی طوفانی بارشوں کے بعد جنم لینے والی سیلابی صورتِ حال کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زائد ہندو یاتریوں کو زمینی اور فضائی راستوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سےنکالا جاچکا ہے۔

سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے یاتریوں کو نکالنے میں مصروف بھارتی فوج اور فضائیہ کے افسران کا کہنا ہے کہ علاقے میں اب بھی دو سے تین ہزار یاتری پھنسے ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق کئی علاقوں میں خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹروں کی پرواز ممکن نہیں جس کے باعث ان یاتریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مزید کئی روز لگ سکتے ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یاتریوں کے انخلا کی یہ کاروائی بھارت کی حالیہ تاریخ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی سرگرمی ہے۔

بھارت کی ایک مقامی فلاحی انجمن 'چیریٹی ایکشن ایڈ انڈیا' کے مطابق سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

انجمن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاست میں آنے والے سیلاب سے تین لاکھ سے زائد افراد براہِ راست متاثر ہوئے ہیں جب کہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہے۔