حزب مخالف کے رہنماء یہ کہتے آئے ہیں کہ جب تک ینگلک شیناواترا مستعفی ہوکر اقتدار غیر منتخب کونسل کے حوالے نہیں کر دیتیں وہ چین نہیں بیٹھیں گے۔
تھائی لینڈ کی وزیراعظم ینگلک شیناواترا نے کہا ہے کہ وہ ملک کے سیاسی تنازع کو فوری حل ہوتا ہوا نہیں دیکھتیں۔
لیکن ان کا ایک بار پھر کہنا تھا کہ حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے حزب مخالف کے مظاہرین سے حکام مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ان کے بقول مظاہرین کا مطمع نظر صرف ان کا استعفی اور حکومت کی تحلیل ہے۔
حزب مخالف کے رہنماء یہ کہتے آئے ہیں کہ جب تک ینگلک شیناواترا مستعفی ہوکر اقتدار غیر منتخب کونسل کے حوالے نہیں کر دیتیں وہ چین نہیں بیٹھیں گے۔
حالیہ ہفتوں میں مظاہروں کو دوران چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ مظاہر حکومت کی طرف سے اس بل کے بعد شروع ہوئے جس کے تحت ینگلک شیناواترا کے بھائی اور سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کی وطن واپس آنے کی اجازت اور ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں سنائی گئی سزا سے معافی دی جانا تھی۔
ملک کی سینٹ اس بل کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔
ان مظاہروں میں تھائی لینڈ کے شہنشاہ کی سالگرہ کی وجہ سے کچھ دن تک تعطل دیکھنے میں آیا تھا۔
لیکن ان کا ایک بار پھر کہنا تھا کہ حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے حزب مخالف کے مظاہرین سے حکام مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ان کے بقول مظاہرین کا مطمع نظر صرف ان کا استعفی اور حکومت کی تحلیل ہے۔
حزب مخالف کے رہنماء یہ کہتے آئے ہیں کہ جب تک ینگلک شیناواترا مستعفی ہوکر اقتدار غیر منتخب کونسل کے حوالے نہیں کر دیتیں وہ چین نہیں بیٹھیں گے۔
حالیہ ہفتوں میں مظاہروں کو دوران چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ مظاہر حکومت کی طرف سے اس بل کے بعد شروع ہوئے جس کے تحت ینگلک شیناواترا کے بھائی اور سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کی وطن واپس آنے کی اجازت اور ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں سنائی گئی سزا سے معافی دی جانا تھی۔
ملک کی سینٹ اس بل کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔
ان مظاہروں میں تھائی لینڈ کے شہنشاہ کی سالگرہ کی وجہ سے کچھ دن تک تعطل دیکھنے میں آیا تھا۔