تھائی لینڈ: سیاستدانوں اور الیکشن کمیشن کے اراکین کا اجلاس طلب

فوج کے سربراہ جنرل پرایوتھ چن اوچا (فوٹو)

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کا کہنا ہے کہ فوج کے سربراہ کی طرف سے بظاہر سیاسی گروہوں اور تنظیموں کو ایک ایجنڈا طے کرنے پر مجبور کیا جائے گا جس میں فوج کا کردار کلیدی ہو۔
تھائی لینڈ کی فوج کے سربراہ نے ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، الیکشن کمیشن کے اراکین اور قانون سازوں کا ایک مشاورتی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

یہ اجلاس جنرل پرایوتھ چن اوچا نے ملک میں مارشل لا لگانے کے ایک روز بعد یعنی بدھ کو بلایا۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائیٹرز کا کہنا ہے کہ فوج کے سربراہ کی طرف سے بظاہر سیاسی گروہوں اور تنظیموں کو ایک ایجنڈا طے کرنے پر مجبور کیا جائے گا جس میں فوج کا کردار کلیدی ہو۔

فوج کے نائب ترجمان ونتھائی سووررائی نے رائیٹرز کو بتایا کہ اجلاس آرمی کلب میں طلب کیا گیا تاکہ بحران سے ملک کو نکالنے کے لیے بات چیت کی جائے۔

الیکشن کمیشن عبوری حکومت کی طرف سے 3 اگست کو انتخابات کی تجویز پر غور کرنے کے لیے الگ سے مل رہا ہے۔

گزشتہ سال کے اواخر میں وزیر اعظم شیناواترا کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں سے ملک میں سیاسی بدامنی بڑھتی چلی گئی اور رواں ماہ آئینی عدالت نے ینگ لک کو اختیارات کے غلط استعمال کے ایک مقدمے میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے علیحدہ ہونے کا حکم دیا تھا۔

ملک میں سیاسی بدامنی کے دوران مظاہروں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک کم ازکم 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تھائی لینڈ کی فوج نے منگل کو ملک میں چھ ماہ کے لیے مارشل لاء نافذ کر دیا تھا۔

جنرل پرایوتھ کا کہنا تھا کہ مارشل لا کا نفاذ ملک میں قیام امن کے لیے ہے اور عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی ملک کو چلا رہی ہے۔