صوبہ سندھ: دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹتے پانچ سال گزر گئے

صوبہ سندھ: دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹتے پانچ سال گزر گئے

سال دو ہزار دس پاکستان کے لئے خوش کن ثابت نہیں ہوا بلکہ اس سال ملک میں مزید دہشت گردی پھیلی ۔ ملک کا جنوبی صوبہ،سندھ بھی باقی تینوں صوبوں کی طرح تقریباً سال بھر ہی دہشت گردوں سے لڑتا رہا اور اس لڑائی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ آیئے گزرتے ہوئے سال کے دوران سندھ میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے کچھ اعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے۔

دو سال کے دوران دہشت گردی میں ڈھائی فیصد اضافہ

سندھ میں سن 2009میں دہشت گردی کے 19چھوٹے بڑے واقعا ت ہوئے جن میں ہلاک ہونے والوں میں 49 عام شہری، چودہ عسکریت پسند اور تین سیکورٹی اہلکار شامل تھے۔ جبکہ رواں سال 19دسمبر تک 62واقعات ہوئے جن کے ہلاک شدگان میں ایک سو گیارہ عام شہری، چھبیس سیکورٹی اہلکاراور 25 عسکریت پسند یا دہشت گرد شامل ہیں۔ اس طرح دوہزار نو اور دوہزار دس کے درمیان دہشت گردی کے واقعات میں ڈھائی گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سندھ میں دہشت گردی کے واقعات : 2005 سے 2008تک ایک نظر میں

سندھ میں 2005 سے 2008 تک کے دہشت گردی کی شرح اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی بعد کے سالوں میں ہوئی ہے۔ دوہزار پانچ میں دہشت گردی کا صرف ایک واقعہ ہوا، دوہزار چھ میں 7، دوہزار سات میں 5، دوہزار آٹھ میں 14 واقعات ہوئے۔ مجموعی طور پر ان تمام سالوں میں 317 افراد ہلاک ہوئے جن میں عام شہری، عسکریت پسند اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔

سندھ میں دہشت گردی کا دوسرا نام :کراچی

چونکہ دہشت گردی کے99فیصد واقعات سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہوئے لہذا سندھ میں دہشت گردی کا دوسرا نام 'کراچی میں دہشت گردی'ہے۔ دہشت گردی سے متعلق مذکورہ بالا اعداد و شمار میں ٹارگٹ کلنگز شامل نہیں ہیں۔ اگر ٹارگٹ کلنگز کو بھی شامل کرلیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ سندھ اور خاص کر کراچی میں سال بھر موت کا برہنہ کھیل جاری رہا۔ اس سال 19 دسمبر تک ٹارگٹ کلنگز، دھماکوں، قتل و غارت گری سمیت مختلف دہشت گردانہ واقعات کے ایک سوتینتس واقعات ہوئے جب کہ پچھلے سال یعنی دوہزار نو میں ان واقعات کی تعداد 45 تھی۔

فرقہ ورانہ پر تشددواقعات

سندھ میں دہشت گردی عروج پر ہونے کے باوجود فرقہ ورانہ پرتشدد واقعات بھی جاری رہے۔ رواں سال ایسے واقعات کی تعداد 24 رہی جن میں 96 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اس سے پہلے سال 8فرقہ ورانہ واقعات میں 39 افراد ہلاک ہوئے تھے۔کراچی کے علاقے اورنگی ٹاوٴن میں ہونے والے انتخابات کے موقع پر فرقہ ورانہ فسادات کے پہ در پہ کئی واقعات ہوئے اور صرف چار دن کے دوران ستر سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔

پاکستان کے سب سے بڑے انگریزی روز نامے کی ایک رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے چھ اگست2010 کے دوران فرقہ ورانہ، زبان، سیاسی وابستگی اور سیاسی نظریات میں اختلافات کی بناء پر ٹارگٹ کلنگز ہوئیں جن میں 249 افراد ہلاک ہوئے جبکہ گیارہ پولیس اہلکاروں کو بھی نامعلوم افراد نے اپنی گولیاں کا نشانہ بنایا۔