بلوچستان کے علاقے تربت اور شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں میں حکام نے 10 اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز پر ایک حملہ شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال کے علاقے گربز میں ہوا جس میں چھ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں حوالدار خالد، سپاہی نوید، سپاہی بچل، سپاہی علی رضا، سپاہی محمد بابر اور سپاہی احسن شامل ہیں۔
شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی قصبے میران شاہ میں مقیم سینئر صحافی حاجی مجتبیٰ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ واقعہ شوال کے علاقے میں پیش آیا جہاں پر عسکریت پسندوں نے سرحد پار سے حملہ کیا۔
حاجی مجتبیٰ نے کہا کہ واقعے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
شمالی اور جنوبی وزیرستان کو افغانستان کے سرحدی علاقوں سے ملانے والی تحصیل شوال تک صحافیوں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے وہاں ہونے والے حملوں اور کارروائیوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
لگ بھگ ایک ہفتہ قبل 20 جولائی کو شمالی اور جنوبی وزیرستان میں تشدد کے دو مختلف واقعات میں لگ بھگ آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 10 جولائی کو بھی شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے حملے میں سکیورٹی فورسز کا ایک افسر ہلاک ہوا تھا۔
شمالی ورزیرستان میں جون 2014ء کے وسط میں فوج نے عسکریت پسندوں کے خلاف ضرب عضب کے نام سے فوجی کارروائی کی تھی جس کے دوران حکام نے علاقے سے عسکریت پسندوں کو باہر نکالنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم شمالی وزیرستان کے طول و عرض میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات بدستور ہوتے رہتے ہیں۔
فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق بلوچستان کے علاقے تربت میں بھی نامعلوم عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملہ کیا ہے جس میں ایک افسر سمیت چار اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
ہلاک اہلکاروں کا تعلق فرنٹیئر کانسٹیبلری سے تھا۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے ہفتے کو اپنے ایک ٹوئٹ میں ان دونوں واقعات میں 10 اہلکاروں کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ "دشمن طاقتیں بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں اور ان شاء اللہ ان کی یہ کوششیں ناکام ہوں گی۔"
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں سکیورٹی بہتر ہوچکی ہے اور اب تمام صلاحیتیں سرحدوں کو محفوظ بنانے پر لگائی جائیں گی۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت پر اپنے ایک ٹوئٹ میں افسوس کا اظہار کیا ہے۔