پہلا پرائیوٹ اسپیس واک مشن کامیابی کے بعد واپس پہنچ گیا

یہ تاریخی مشن چار افراد کو لے کر منگل کی صبح کینیڈی اسپیس اسٹیشن فلوریڈا سے روانہ ہوا تھا۔

  • اسپیس ایکس کا کیپسول صبح سویرے خلیج میکسیکو میں امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک جزیرے کے قریب پہنچا۔
  • مشن میں شامل افراد نے لگ بھگ 740 کلو میٹر کے فاصلے پر زمین کے گرد چکر لگائے
  • یہ تاریخی مشن چار افراد کو لے کر منگل کی صبح کینیڈی اسپیس اسٹیشن فلوریڈا سے روانہ ہوا تھا
  • ارب پتی آئزک مین خلا میں چہل قدمی کرنے والے 264 ویں شخص بن گئے

ویب ڈیسک — خلا میں پرائیوٹ واک کے لیے بھیجا گیا 'اسپیس ایکس' تاریخی مشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہو کر اتوار کی صبح زمین پر واپس پہنچ گیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسپیس ایکس کے ’پولیرس ڈان مشن‘ کا کیپسول صبح سویرے خلیج میکسیکو میں امریکی ریاست فلوریڈا کے ٹورٹگاس جزیرے کے قریب اترا۔

مشن میں شامل افراد نے لگ بھگ 740 کلو میٹر کے فاصلے پر زمین کے گرد چکر لگاتے ہوئے پہلی پرائیوٹ اسپیس واک کی۔ اس مشن نے زمین سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اور ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کے فاصلے سے بھی زیادہ بلندی پر اسپیر واک کی ہے۔

یہ تاریخی مشن چار افراد کو لے کر منگل کی صبح کینیڈی اسپیس اسٹیشن فلوریڈا سے روانہ ہوا تھا۔

پولیرس ڈان مشن میں اس کے سربراہ ارب پتی تاجر 41 سالہ جیرڈ آئزک مین، 'اسپیس ایکس' کے دو ملازمین اور ایک ریٹائرڈ فوجی پائلٹ شامل تھے۔

رواں ہفتے منگل کو روانگی کے بعد خلائی مشن نے 1408 کلو میٹر تک بلندی کا سفر طے کیا تھا۔

مشن کی کامیابی کے بعد آئزک مین خلا میں چہل قدمی کرنے والے 264ویں شخص بن گئے ہیں جبکہ اسپیس ایکس کی سارہ گیلس نمبر 265 واں ہے۔

خیال رہے کہ اب تک خلا میں چہل قدمی کرنے والوں میں پیشہ ور خلا باز ہی شامل تھے۔

فلوریڈا کے جزیرے کے قریب اترنے کے بعد آئزک مین نے ریڈیو پر اطلاع دی کہ ان کا مشن مکمل ہو گیا ہے۔ اس کے ایک گھنٹے کے اندر مشن سے واپس پہنچنے والے چاروں افراد جہاز سے باہر آ گئے۔

رپورٹس کے مطابق جب چاروں افراد کیپسول سے باہر نکلے تو خوشی سے اپنے مشن کے کامیاب ہونے پر پر جوش تھے۔

اس بلندی تک پچھلے 50 سال میں کوئی انسان نہیں گیا تھا۔ یہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی بلندی سے تین گنا زیادہ تھا تاہم 1970 میں چاند پر جانے والے ’اپولو 13‘ مشن کا عملہ تقریباً چار لاکھ کلومیٹر کی ریکارڈ بلندی تک خلا میں گیا تھا لیکن انہیں چاند پر لینڈنگ کیے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑا تھا۔

پہلی پرائیویٹ اسپیس واک کا تاریخی مشن

یہ مشن گزشتہ ماہ 27 اگست کو روانہ ہونا تھا تاہم روانگی سے قبل ٹاور کو راکٹ کے ساتھ جوڑنے والے پرزے سے ہیلیم کی لیکج کی وجہ سے مشن کو 24 گھنٹوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ تاہم موسم کی خرابی کے باعث بعدازاں یہ مشن دوبارہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔

اٹھائیس اگست کو ایک اور لانچ کے بعد لینڈنگ کے دوران 'فالکن نو' راکٹ آگ لگنے سے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ جس کے بعد امریکی وفاقی ایوی ایشن انتظامیہ نے 'فالکن 9' کو گراؤنڈ کر دیا تھا۔تاہم گزشتہ منگل کو اسپیس ایکس نے مشن خلا میں بھیجنے میں کامیابی حاصل کی۔

ماضی میں صرف اعلیٰ تربیت یافتہ اور سرکاری فنڈنگ کے ساتھ خلا میں جانے والے خلاباز ہی اسپیس واک کے لیے جاتے رہے ہیں۔ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے سن 2000 میں قیام کے بعد اب تک 270 خلاباز جب کہ چین کے 'تیان گونگ' خلائی اسٹیشن میں جانے والے 16 خلاباز اسپیس واک کر چکے ہیں۔

خیال رہے کہ اس مشن کے دوران خلا میں چہل قدمی دو گھنٹے سے کم تک جاری رہی جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مقابلے میں کافی کم تھی۔ اس دوران زیادہ تر وقت پورے کیپسول کا دباؤ کم کرنے اور کیبن کی ہوا کو بحال کرنے میں لگایا گیا۔

رپورٹس کے مطابق اسپیس ایکس کی انا مینن اور اسکاٹ کڈ پوٹیٹ نے بھی اسپیس سوٹ پہن رکھا تھا۔

واضح رہے کہ اس مختصر مشن کو مستقبل کے لیے اسپیس سوٹ ٹیکنالوجی کی جانچ کا اہم سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔ اسپیس سوٹس کی اس آزمائش کے بعدانہیں بڑے مشن جیسے مریخ تک پہنچنے کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

اس خبر کے لیے ایسوسی ایٹڈ پرس سے معلومات لی گئی ہیں۔