افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کی رہائی عارضی طور پر ملتوی کر دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی تیکنیکی ٹیم کے کابل پہنچے تک قیدیوں کی رہائی کا عمل التوا میں رہے گا۔
گزشتہ ہفتے افغان حکام اور طالبان کے درمیان ویڈیو کانفرنس پر ہونے والی بات چیت کے دوران تمام فریقین نے رواں ماہ 31 مارچ سے قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا تھا۔
ویڈیو کانفرنس میں کابل میں امریکی سفارت خانے، قطری حکومت اور عالمی امدادی تنظیم 'آئی سی آر سی' کے نمائندے بھی موجود تھے۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے ٹوئٹ کے ذریعے طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل رواں ہفتے منگل سے شروع نہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔
There is no prisoner release happening tomorrow. Taliban agreed in the video conference yesterday to send a team to Kabul to hold further technical discussions with the government of the Islamic Republic of Afghanistan.
— Javid Faisal (@Javidfaisal) March 30, 2020
افغانستان کے سلامتی کونسل کے بیان پر تاحال طالبان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مولوی ضیا الدین کی قیادت میں طالبان کی 10 رکنی تیکنیکی ٹیم نے افغان حکومت سے بات چیت کے لیے افغانستان کے شہر بگرام پہنچنا تھا۔ لیکن بعض تکنیکی وجوہات کے باعث ٹیم بگرام نہیں پہنچ سکی ہے۔
طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مسلسل کوشش جاری ہے۔ تاکہ قیدیوں کی رہائی کا عمل جلد از جلد شروع ہوسکے۔
IEA technical prisoner team headed by the respected Mawlawi Ziauddin has 10 members.They have not yet reached #Bagram due to technical issues but efforts are underway for their travel & for the quick start of prisoner release process. https://t.co/1WhtrIVx8c
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) March 28, 2020
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے تحت بین الافغان مذاکرات سے قبل افغان حکومت نے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔ جس کے بدلے طالبان نے بھی افغان حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہیں۔
کابل حکومت کے درمیان اختلافات کے سبب یہ عمل اب تک شروع نہیں ہوسکا ہے جس پر امریکہ نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔