تحریکِ طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے اپنی جانب سے عمران خان، مولانا سمیع الحق، پروفیسر محمد ابراہیم، مفتی کفایت اللہ اور مولانا عبدالعزیز کو نامزد کیا ہے۔
واشنگٹن —
پاکستانی طالبان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کے لیے پانچ سیاست دانوں اور مذہبی شخصیات کے نام پیش کردیے ہیں۔
کالعدم 'تحریکِ طالبان پاکستان' کی جانب سے نامزد کیے جانے والے ان افراد میں تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق تحریکِ طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا ہے کہ یہ پانچوں افراد طالبان کی جانب سے حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ بات چیت کریں گے اور طالبان کا موقف سامنے لائیں گے۔
پروفیسر محمد ابراہیم اور مولانا عبدالعزیز نے پاکستانی ٹی وی چینلز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے طالبان کی جانب سے رابطہ کیے جانے اور مذاکراتی کمیٹی میں شمولیت کی پیش کش کی تصدیق کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مذاکراتی عمل کا حصہ بننے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مولانا سمیع الحق اور مفتی کفایت اللہ نے بھی طالبان کی جانب سے رابطوں کی تصدیق کی ہے جب کہ عمران خان کی جماعت 'تحریکِ انصاف' نے طالبان کی جانب سے پارٹی سربراہ کا نام تجویز کرنے کے بعد صورتِ حال پر غور کے لیے پیر کو مرکزی رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
طالبان ترجمان نے ملکی وغیر ملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ 'تحریکِ طالبان پاکستان' کی شوریٰ کے طویل اجلاس میں ان افراد کے ناموں پر اتفاق ہوا ہے اور تحریک کے امیر ملا فضل اللہ نے بھی ان پانچوں افراد کی حمایت کی ہے۔
شاہد اللہ شاہد کے بقول تحریکِ طالبان کی شوریٰ ان افراد تک اپنا موقف پہنچائے گی جسے وہ حکومت کی جانب سے نامزد مذاکراتی ٹیم کے سامنے پیش کریں گے۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے بدھ کو قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی کا اعلان کیا تھا جس کے ارکان گزشتہ دو روز سے سیاسی و مذہبی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور رابطوں میں مصروف ہیں۔
حکومت کی کمیٹی میں معروف کالم نگار اور قومی امور پر وزیرِاعظم کے مشیر عرفان صدیقی، افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند، افغان امور کے ماہر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی اور سابق انٹیلی جنس افسر میجر (ر) محمد عامر شامل ہیں۔
'اے ایف پی' کے ساتھ گفتگو میں شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ طالبان واضح اہداف اور کھلے دل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ حکومت بھی سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کرے گی۔
کالعدم 'تحریکِ طالبان پاکستان' کی جانب سے نامزد کیے جانے والے ان افراد میں تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق تحریکِ طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا ہے کہ یہ پانچوں افراد طالبان کی جانب سے حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ بات چیت کریں گے اور طالبان کا موقف سامنے لائیں گے۔
پروفیسر محمد ابراہیم اور مولانا عبدالعزیز نے پاکستانی ٹی وی چینلز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے طالبان کی جانب سے رابطہ کیے جانے اور مذاکراتی کمیٹی میں شمولیت کی پیش کش کی تصدیق کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مذاکراتی عمل کا حصہ بننے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مولانا سمیع الحق اور مفتی کفایت اللہ نے بھی طالبان کی جانب سے رابطوں کی تصدیق کی ہے جب کہ عمران خان کی جماعت 'تحریکِ انصاف' نے طالبان کی جانب سے پارٹی سربراہ کا نام تجویز کرنے کے بعد صورتِ حال پر غور کے لیے پیر کو مرکزی رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
طالبان ترجمان نے ملکی وغیر ملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ 'تحریکِ طالبان پاکستان' کی شوریٰ کے طویل اجلاس میں ان افراد کے ناموں پر اتفاق ہوا ہے اور تحریک کے امیر ملا فضل اللہ نے بھی ان پانچوں افراد کی حمایت کی ہے۔
شاہد اللہ شاہد کے بقول تحریکِ طالبان کی شوریٰ ان افراد تک اپنا موقف پہنچائے گی جسے وہ حکومت کی جانب سے نامزد مذاکراتی ٹیم کے سامنے پیش کریں گے۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے بدھ کو قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی کا اعلان کیا تھا جس کے ارکان گزشتہ دو روز سے سیاسی و مذہبی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور رابطوں میں مصروف ہیں۔
حکومت کی کمیٹی میں معروف کالم نگار اور قومی امور پر وزیرِاعظم کے مشیر عرفان صدیقی، افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند، افغان امور کے ماہر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی اور سابق انٹیلی جنس افسر میجر (ر) محمد عامر شامل ہیں۔
'اے ایف پی' کے ساتھ گفتگو میں شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ طالبان واضح اہداف اور کھلے دل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ حکومت بھی سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کرے گی۔