طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ طالبان امریکہ کے ساتھ دوحہ میں طے پانے والے امن معاہدے پر قائم ہیں۔ البتہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ معاہدے سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر کے اس اہم موقع کو ضائع ہونے سے بچائے۔
ہیبت اللہ نے عید الفطر سے پہلے اپنے پیغام میں امریکہ، طالبان امن معاہدے کو ایک بار پھر اپنی بڑی کامیابی قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا اس معاہدے پر خلوص نیت سے عمل درآمد تمام فریقوں کے مفاد میں ہے۔
طالبان سربراہ نے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسے کسی تیسرے فریق کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ عالمی طور پر تسلیم شدہ اس معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹ بنے۔
اخونزادہ نے کہا کہ دوحہ معاہدے میں سب کچھ واضح طور پر طے کر دیا گیا ہے۔ ان کے بقول یہ معاہدہ افغانستان اور امریکہ کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے لیے ایک بہترین فریم ورک مہیا کرتا ہے جس پر پوری طرح عمل درآمد ہونا چاہیے۔
ہبیت اللہ نے امریکہ سے کہا کہ"آئیں مل کر اس معاہدے کے نفاذ کی طرف پیش رفت کریں تاکہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد خطے میں امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
طالبان سربراہ نے اقتدار میں آنے کی صورت میں خواتین کے حقوق اور ہمسائیہ ملکوں کے ساتھ تعلقات پر بھی کھل کر اظہار خیال کیا۔
ہیبت اللہ اخوانزادہ نے کہا کہ ملک کے سیاسی نظام میں مرد و خواتین کو مناسب حقوق دیے جائیں گے۔ اُن کے بقول کسی کو بھی احساس محرومی نہیں ہو گا۔
البتہ اُنہوں نے واضح کیا کہ معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے تمام مسائل شرعی تقاضوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے حل کیے جائیں گے۔
طالبان کے اقتدار کے دوران خواتین کے حقوق خصوصاً ان کی تعلیم کی حوصلہ شکنی پر اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اب بھی بعض حلقوں کو یہ تشویش ہے کہ اگر طالبان حکومت میں شامل ہو گئے تو خواتین کے حقوق ایک بار پھر سلب ہو سکتے ہیں۔
طالبان کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان میں تشدد کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور دوحہ معاہدے کے تحت افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ سست روی کا شکار ہے۔
امن معاہدے کے تحت افغان حکومت نے طالبان کے لگ بھگ پانچ ہزار جب کہ طالبان نے افغان حکومت کے ایک ہزار کے لگ بھگ قیدی رہا کرنے تھے۔
طالبان کا اصرار ہے کہ دوحہ معاہدے پر پوری طرح عمل کرنے سے بین الافغان مذاکرات کی راہ ہمور ہو سکتی ہے۔
ہیبت اللہ نے کہا کہ دوحہ معاہدے پر عمل درآمد سے ہی افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہو گا۔ اور یہی معاہدہ امن و استحکام کا سبب بنے گا۔
طالبان سربراہ کے بیان پر تاحال امریکہ یا افغان حکومت کے کسی عہدے دار کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ لیکن امریکہ اور عالمی برداری افغانستان کے تمام فریقوں پر زور دے رہی ہے کہ پرتشدد کارروائیاں روک کر مذاکرات کریں۔
افغان صحافی زمریالئی اباسین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ طالبان نے امریکہ پر دوحہ میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا ہے۔
ان کے بقول پہلے بھی طالبان کی طرف سے اس طرح کے مطالبات سامنے آتے رہے ہیں۔ لیکن دوسری طرف امریکہ اور عالمی برداری کا اصرار ہے کہ طالبان بھی تشد میں کمی کرنے کے بارے میں اپنے موقف میں لچک کا مظاہرہ کریں۔
دوسری طرف امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد بھی ایک بار پھر دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے سرگرم ہیں۔
خلیل زاد قطر اور کابل کے دورے پر ہیں۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے مطابق خلیل زاد طالبان کے نمائندوں سے ملاقات میں امن معاہدے پرعمل درآمد کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس کے علاوہ خلیل زاد طالبان پر بین الافغان مذاکرات شروع کرنے لیے ضروری اقدامات بشمول تشدد میں نمایاں کمی کرنے پر بھی زور دیں گے۔
کابل کے دورے کے دوران خلیل زاد افغان حکام سے ملاقاتوں میں بین الافغان مذاکرات جلد شرو ع کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے پر بھی مشاورت کریں گے۔