افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ملک کے ایک بڑے نجی میڈیا گروپ پر بدھ کو ہونے والے بم حملے کی مقامی و بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے اور اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی اس بس سے ٹکرائی تھی جس پر طلوع نیوز سے وابستہ کارکنان دفتر سے گھر جا رہے تھے۔
حملے میں سات افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں کو خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
جمعرات کو کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے ترجمان صادق صدیقی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور انھوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ذرائع ابلاغ کے کارکنوں کی سکیورٹی ان کی تنظیموں سے مشاورت کے بعد بڑھائی جائے گی۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد طلوع ٹی وی کو "افغان مخالف اور طالبان مخالف" پروگراموں پر سزا دینا تھا۔
اقوام متحدہ کے افغانستان میں مشن نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو بطور شہری کسی طور بھی خطرے یا حملے کا نشانہ نہیں بنایا جائے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کے کچھ دیر بعد ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے بیان میں طلوع پر "جاسوس ایجنسی" کا الزام عائد کیا اور کہا کہ "اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث دیگر بھی اگر باز نہ آئے تو یہ حملہ آخری حملہ نہیں ہوگا۔"
اس حملے کی مذمت پر جمعرات کو ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان نے کہا کہ اس کا نشانہ ایک "انٹیلی جنس نیٹ ورک تھا نا کہ میڈیا۔"