طالبان نے ترکی سے کہا ہے کہ غیر ملکی فورسز کے ملک سے چلے جانے کے بعد کابل ایئرپورٹ کے انتظام کے لیے انہیں ترکی کی مدد درکار ہو گی۔
دو ترک عہدیداروں نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ طالبان کا اصرار ہے کہ انقرہ کی فوج کو بھی 31 اگست کی آخری مدت کے بعد مکمل طور پر ملک سے جانا ہو گا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ، انقرہ کو یہ مشکل فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ 20 برس بعد کابل پر دوبارہ قابض ہونے والے طالبان کی جانب سے اس خطرناک کام کی انجام دہی کی حامی بھرے یا نہیں۔
مسلم اکثریت کا ملک ترکی افغانستان میں نیٹو مشن کا حصہ رہا ہے اور اب بھی اس کے سینکڑوں فوجی کابل ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔ تاہم عہدیدار نے کہا کہ وہ انتہائی کم مدت کے نوٹس پر انخلاء کر سکتے ہیں۔ لیکن طیب اردوان کی حکومت مہینوں یہ بھی کہہ چکی ہے کہ اگر درخواست کی گئی تو فورسز وہاں موجود رہ سکتی ہیں۔
طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد ترکی ائیر پورٹ کے لئے تیکنیکی اور سیکیورٹی کی مدد کی پیش کش کر چکا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اگر ترک فوجی افغانستان سے چلے گئے تو کیا ترکی یہ مدد فراہم کرنے کی حامی بھرے گا۔
SEE ALSO: 'افغانستان میں بڑا مسئلہ اب یہ ہے کہ طالبان کے سوا کوئی جماعت موجود ہی نہیں'رائٹرز نے ایک اور ترک عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ حتمی فیصلہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کی آخری تاریخ 31 اگست سے پہلے کر لیا جائے گا۔
غیر ملکی فورسز کے جانے کے بعد کابل ائیر پورٹ کے آپریشنز کا جاری رہنا نہ صرف افغانستان کے دنیا سے مربوط رہنے بلکہ امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کے لئے بھی اہم ہو گا۔
افغانستان میں عالمی ادارہ خوراک کی ڈائریکٹر میری ایلن میگرورٹی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کے لئے رابطے کا اہم ترین ذریعہ ہو گا۔
کابل پر قبضے کے بعد ترکی طالبان کے بیانات کو اعتدال پسند کہتے ہوئے انہیں سراہ چکا ہے اور کہہ چکا ہے کہ وہ نئی حکومت کے قیام کے بعد ان سے بات چیت کے لئے تیار ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کے روز کہا تھا کہ گروپ انقرہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔
مجاہد کا کہنا تھا، "ہم ترک حکومت اور ترک مسلم قوم کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ جہاں تک افغانستان میں تعینات ترک فورسز کا تعلق ہے، ہمیں ان کی ضرورت نہیں اور جیسے ہی انخلاء مکمل ہوتا ہے، ہم ایئرپورٹ کی خود حفاظت کریں گے۔"
ترکی گزشتہ دو ہفتے سے نیٹو کے تحت کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کا ذمے دار رہا ہے اور انخلاء کے عمل میں مدد دیتا رہا ہے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ کابل ایئرپورٹ پر مستقبل کے آپریشن کے لئے علاقائی رفقاء کے ساتھ رابطے میں ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کے روز کہا تھا،" ایک فعال ریاست، ایک فعال معیشت اور ایک ایسی حکومت کے لئے، جو دیگر دنیا کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا اشارہ دے، ایک مکمل طور پر فعال کمرشل ایئرپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔"
انہوں نے کہا اس محاذ پر ہم طالبان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ یقینی طور پر ایک فعال کمرشل ایئرپورٹ چاہتے ہیں۔