رسائی کے لنکس

کابل خودکش دھماکے: امریکہ کے 13 فوجی ہلاک اور 18 زخمی ہیں، پینٹاگان


امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل کینتھ فرینک میکنزی، فائل فوٹو
امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل کینتھ فرینک میکنزی، فائل فوٹو

امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق، کابل ائیرپورٹ دھماکوں میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے جب کہ زخمی فوجیوں کی تعداد 18 بتائی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے نام نہ بتانے کی شرط پر ایک افغان اہل کار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ان خودکش حملوں میں کم از کم 60 افغان شہری ہلاک جب کہ 143 زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے انخلا کے لیے ایئر پورٹ کے باہر موجود افغان باشندوں کی بھیڑ کے درمیان ہوئے۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ کارلا بیب کے مطابق امریکی سینٹ کام کے پبلک افیئرز آفیسر کیپٹن بل اربن نے بتایا ہے کہ کابل ائیر پورٹ کے ایبی گیٹ پر دھماکوں میں زخمی ہونے والے فوجیوں کو طبی امداد کی ضروری سہولتوں سے لیس سی سیونٹین طیاروں پر کابل سے نکالا جا رہا ہے۔

اس سے قبل امریکی سینٹرل کمان کے کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ''امریکیوں کے انخلا کے لیے ہم نے اپنا مشن جاری رکھا ہوا ہے۔ داعش کی کوئی دہشت گردی اس کام کی انجام دہی میں کسی طور پر آڑے نہیں آ سکتی۔''

انٹرنیٹ لائنز پر منعقدہ بریفنگ کے دوران پینٹاگان کے ترجمان، جان کربی بھی موجود تھے۔ اعلیٰ ترین امریکی عہدے دار نے بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ حملے داعش (خراسان) کے گروپ نے کیے۔

جان کربی نے بتایا کہ دونوں دھماکے ایئرپورٹ کے قریب ہوئے، جو ہوٹل سے زیادہ فاصلے پر واقع نہیں تھے۔

فوجی طیاروں کے ذریعے ہزاروں افغان باشندوں کو بیرونی ملکوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
فوجی طیاروں کے ذریعے ہزاروں افغان باشندوں کو بیرونی ملکوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں جنرل میکنزی نے واضح کیا کہ اس وقت کابل ایئرپورٹ پر امریکہ کے انتہائی پیشہ ور فوجی اہل کار تعینات ہیں، اور ہم مستعدی کے ساتھ اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

ہوائی اڈے کے باہر کی سیکیورٹی کے نظام کے بارے میں، جنرل میکنزی نے بتایا کہ باہر کا علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ دھماکوں کی تفصیل جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق، دولت اسلامیہ (خراسان) دھڑے نے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ان اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ان دو خودکش بم حملوں کے علاوہ حملہ آوروں نے انخلا کے منتظر افغان باشندوں پر گولیاں برسائیں، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔

اس سے قبل ایک امریکی اہل کار نے بتایا تھا کہ یہ ایک پیچیدہ نوعیت کا حملہ تھا، جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ داعش کے گروپ نے کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ افغانستان میں دولت اسلامیہ کا یہ گروہ طالبان سے کہیں زیادہ قدامت پسند ہے۔

ایک بیان میں طالبان نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG