پاکستان میں تاجکستان کے سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد دینے کے لیے، تاجکستان 2018ء تک پاکستان کو 1000 میگاواٹ کا ہائیڈل پاور پلانٹ فراہم کرے گا۔
بدھ کو کراچی میں ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے، سفیر شیر علی جانووو نے کہا ہے کہ اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے، عالمی بینک کے ساتھ ساتھ امریکہ نے بھی کئی ملین ڈالر فراہم کئے ہیں۔
تاجک سفیر نے کہا ہے کہ حکومت پاکستانی بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے۔
بقول اُن کے، ’ایسا لگتا ہے کہ بحران ابھی کئی سال چلے گا،‘ جس پر قابو پانے کے لئے تاجک حکومت ملک میں موجود زائد بجلی ’مناسب نرخ پر‘ پاکستان کو فروخت کرنے کی خواہاں ہے۔
ایک سوال پر تاجک سفیر نے بتایا کہ پشاور تک بجلی کابل اور جلال آباد کے ذریعے پہنچائی جائے گی۔
پروجیکٹ کے مجموعی 552ملین ڈالر کے قرضوں میں سے عالمی بینک نے پاکستان میں ٹرانسمیشن لائنز بچھانے کے لئے 120 ملین ڈالر دینے کی پیشکش کی ہے۔ پروجیکٹ کی مجموعی لاگت 1.16بلین ڈالر ہے، جس میں سے باقی ورلڈ بینک اور دیگر ڈونرز فراہم کریں گے۔
تاجک سفیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سینٹرل ایشیاء، ساوٴتھ ایشیاء الیکٹرسٹی ٹرانسمیشن اینڈ ٹریڈ (کاسا)‘ ایک غیرمعمولی پروجیکٹ ہے جو اپنی مقررہ معیاد میں مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت پاکستان کو تمام اخراجات ملا کر 9.35سینٹس کی قیمت پر1000میگاواٹ بجلی مہیا کی جائے گی۔
اس سلسلے میں، پہلے ہی پاکستان کے وزیرپانی و بجلی خواجہ محمد آصف اور تاجکستان کے نائب وزیراعظم اور ان کے وفود کے درمیان مذاکرات ہوچکے ہیں جبکہ افغانستان اور کرغزستان کے وفود بھی مذاکرات میں شریک تھے۔
وائس آف امریکہ کے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’ورلڈ بینک کی زیرنگرانی کاسا 1000 پروجیکٹ 2018ء تک مکمل کرلیا جائے گا‘۔
اس سلسلے میں، تاجکستان 70 فیصد انرجی ایکسپورٹ کرے گا، جبکہ کرغزستان 30، افغانستان کو 300 اور پاکستان کو 1000میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔
اُنھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پروجیکٹ سے خطے میں توانائی کی تجارت کو فروغ ملے گا اور پاکستان میں پائیدار ترقی ہوگی، کیونکہ تاجکستان نے موجودہ قیمت پر اتفاق کرکے، اس سلسلے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ کو دور کردیا ہے۔
پاکستان اور تاجکستان کے باہمی تجارتی تعلقات کے بارے میں تاجک سفیر نے کہا کہ گذشتہ سال دونوں ملکوں کے درمیان 100ملین ڈالر کی دوطرفہ تجارت ہوئی۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز کو سینٹرل ایشیا میں اپنی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے؛ کیونکہ بھارت، تاجکستان میں تجارت بڑھانے کے لئے بہت کوششیں کررہا ہے۔ اس سلسلے میں تجارتی نمائشیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے صرف ایک تجارتی نمائش 2004ء میں منعقد کی گئی تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان اور تاجکستان کے درمیان فضائی رابطوں کی بحالی وقت کی ضرورت ہے۔اس سے دونوں ملکوں کے درمیان سماجی، مذہبی اور برادرانہ و دوستانہ تعلق کو مزید فروغ ملے گا۔‘