پاکستانی امریکی کمیونٹی زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کار کردگی کا مظاہرہ کر کے امریکی معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی ملک پاکستان کی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈالنے کے لیے کوشاں رہتی ہے۔اس مقصد کے لیے وہ پاکستان کے مختلف شعبوں، خصوصی طور پر تعلیم کے شعبے میں فعال مختلف فلاحی اداروں کے ساتھ بھی مل کر کام کرتی ہے۔
گزشتہ دنوں پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں پاکستان اور امریکہ میں قائم ایک فلاحی تعلیمی ادارے، تہذیب الاخلاق ٹرسٹ کی خدمات کو اجاگر کیا گیا جو لاہور کے ایک شہری علاقے گلبرگ اورایک دیہی علاقے مانگا میں گزشتہ پچاس سال سے دو اسکول چلا رہا ہے اوراس نے حال ہی میں مانگا لاہور میں ایک کمپیوٹر سائنس کالج قائم کیا ہے۔
امریکہ کے دورے پر آئے اس ٹرسٹ کے صدر جی اے صابری اورمیری لینڈ میں اس ٹرسٹ کے چیپٹر کے صدر رضوان صدیقی نے، جو یونائیٹد میری لینڈ مسلم کونسل کے صدر اورمیری لینڈ ہائر ایجو کیشن کمیشن کے کمشنر بھی ہیں اس ٹرسٹ کے بارے میں گفتگو کی۔
جی اے صابری نے ٹرسٹ کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ یہ ٹرسٹ قیام پاکستان کے بعد لاہور میں سکونت اختیار کرنے والے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طابعلموں نے مقامی مخیر لوگوں کے ساتھ مل کرقائم کیا تھا جس کا مقصد علی گڑھ مسلم تحریک کے بانی سر سید احمد خان کے تعلیمی مشن کو یہاں پاکستان میں آگے بڑھانا اور پاکستان کے تمام علاقوں کے لوگوں کو تعلیم کے ذریعے ہم آہنگ کرنا تھا۔ اوراس کا نام سر سید احمد خان کے رسالے تہذیب الاخلاق کے نام پر رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ سر سید احمد خان کے رسالے تہذیب الاخلاق کے نام پر رکھے گئے اس ٹرسٹ سے چلنے والے ان اسکولوں کے ایک تہائی بچوں کو معیاری تعلیم مفت یا انتہائی معمولی فیس کے ساتھ فراہم کی جاتی ہے۔ اور مانگا میں قائم سرسید اسکول کی منفرد بات یہ ہے کہ اس میں ملک بھر سے آنے والےپہلی کلاس سے بارھویں جماعت تک کے بچوں کے لیے ہوسٹل کی سہولت موجود ہے۔
ادارے کی کامیابی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان اسکولوں سے فارغ التحصیل طالبعلم پاکستان اور دنیا بھر میں زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کار کردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہےہیں۔
ٹرسٹ کے قائم کردہ سر سید کمپیوٹر سائنس کالج کے بارے میں بات کرتے ہوئے جی اے صابری نے کہا کہ یہ کالج یونیورسٹی آف انجنیرنگ اینڈ ٹکنالوجی لاہور سے منسلک ہے اور اس میں زیادہ تر کم آمدنی والے گھرانوں کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کی پچھتر فیصد فیس اور اخراجات ادارہ فراہم کرتاہے۔
ٹرسٹ کے ٓئندہ کے پراجیکٹس پر بات کرتے وہوئے انہوں نےکہاکہ ٹی اے ٹی لاہور میں ایک عطیے میں دی گئی زمین پر لڑکیوں کےلیے ایک ہائر سیکنڈری اسکول، اور مانگا کے علاقے میں علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اوراساتذہ اور ملازمین کے لیے ایک رہائشی بلاک اور ایک آڈیٹوریم بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رضوان صدیقی نے کہا کہ میری لینڈ کے ہائر ایجو کیشن کمیشن سے اپنی وابستگی کی وجہ سے وہ تعلیمی شعبے کے بارے میں اوراسے بہتر بنانے کے طریقوں کے بار ے میں ایک وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور وہ میری لینڈ کے تعلیمی اداروں کی کار کردگی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی ملک پاکستان میں بھی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کچھ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ تھی کہ جب کچھ عرصہ قبل جب انہیں پاکستان کےایک دورے کے دوران ٹرسٹ کے اسکولوں میں جانے اور وہاں کے اعلیٰ تعلیمی معیار اور ماحول کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا تو انہوں نے ٹرسٹ کے لیے یہااں امریکہ میں فنڈز اکٹھے کرنےکےلیے ایک چیپٹر قائم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ کا یہ چیپٹر گزشتہ تین چار برسوں میں ان اسکولوں کے لیے ایک لاکھ ڈالرز اکٹھے کر کے پاکستان کے ٹرسٹ کو فراہم کر چکا ہے۔