پاکستان کی بعض مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے کرونا وائرس پر تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ سیاسی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی فوری بند ہونا چاہیے۔
تفتان سے زائرین کی واپسی کا معاملہ ہو یا تبلیغی جماعت کے مراکز میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پاکستان میں الزام تراشیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
پاکستان کے صوبے سندھ کی حکومت نے منگل کو حیدر آباد میں تبلیغی جماعت کے بڑے مرکز نور مسجد سمیت کئی مراکز کو سیل کر کے قرنطینہ میں تبدیل کر دیا تھا۔ لاہور میں تبلیغی جماعت کے مرکز رائے ونڈ میں بھی کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی آڑ میں بعض حلقوں کی جانب سے تبلیغی جماعت پر الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اُن کے بقول اس مہم کا مقصد وائرس پھیلانے کے ذمہ داروں کو بچانا ہے۔
بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ بعض علاقوں میں تبلیغی جماعت کے اراکین کو وائرس پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اُن پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ منظم منصوبہ بندی کے تحت تبلیغی جماعت کا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کے بقول یہ سب کچھ زلفی بخاری کو بچانے کے لیے حکومتی اشاروں سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "تفتان سے کپتان تک تمام ذمہ داروں کو عوام کی نظروں سے اوجھل کر کے صرف تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کو سولی پر چڑھایا جا رہا ہے۔"
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری پر یہ الزام لگا تھا کہ اُنہوں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ایران سے زائرین کو واپس بلایا۔ اور اُنہیں قرنطینہ سے فرار کرایا۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے لے کر کرونا تک مذہب کارڈ کھیل کر حکومت کب تک اپنی نا اہلی چھپائے گی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت سے متعلق کوئی ظلم و زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ تبلیغی جماعت پرامن ضرور ہے لیکن لاوارث نہیں۔
اپنے ویڈیو بیان میں چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کو تھانوں میں بند کیا جا رہا ہے۔ اُنہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کی مسلم لیگ (ق) پنجاب میں تحریک انصاف کی مخلوط حکومت میں شامل ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ تبلیغی جماعت والوں سے زیادتی کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت نہ دی جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس ضمن میں اُنہوں نے پنجاب کے وزیر اعلٰی عثمان بزدار سے بھی بات کی ہے۔
محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر پنجاب کے مطابق تبلیغی اجتماع کے پہلے روز ہی پاکستان سمیت دنیا بھر سے لوگ اجتماع میں شرکت کے لیے پہنچ گئے تھے۔ باہر سے آنے والوں میں کرونا وائرس کے مریض موجود تھے، جس سے یہ وائرس دوسروں میں بھی پھیلا۔
پنجاب کی انتظامیہ نے اجتماع میں شریک 1200 افراد کو قرنطینہ میں رکھا ہے۔ اور ان کے ٹیسٹس کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے ایک لاکھ نفوس پر مشتمل رائے ونڈ سٹی کو بھی سیل کر دیا ہے۔ جہاں اسکریننگ کے علاوہ راشن کی فراہمی بھی شروع کر دی گئی ہے۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کے تحت ملک کے اندر بیک وقت کئی لاکھ افراد ہوتے ہیں۔ جو تبلیغ کے لیے مختلف مسجدوں میں قیام کرتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ جماعتیں تو پہلے سے نکلی ہوئی تھی اور وہ اپنا کام کر رہی ہوتی ہیں۔ طاہر اشرفی سمجھتے ہیں کہ بہت زیادہ خوف پھیلا دیا گیا ہے۔ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ وبا تبلیغی جماعت کی وجہ سے پھیل رہی ہے۔
طاہر اشرفی کے بقول بیرون ملک سے لگ بھگ دو ہزار لوگ اجتماع میں شرکت کے لیے پہنچے تھے۔ لیکن فلائٹس بند ہونے سے کئی لوگ یہاں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ وہ واپس جانا چاہتے ہیں لیکن انتظامیہ اُنہیں بھیجنے کے لیے تیار نہیں۔
طاہر اشرفی کے بقول تبلیغی جماعت کے سربراہ نے حکومتی ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ تفتان کے مسئلے کے بعد تبلیغی جماعت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس نہ شیعہ دیکھتا ہے نہ سنی، یہ ایک وبا ہے لہذٰا اس میں فرقہ واریت کو ہوا دینا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔