ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا اختتام اتوار کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں میں ہونے والے فائنل سے ہو رہا ہے۔ دونوں ٹیمیں پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فاتح کا تاج سر پر سجانے کے لیے میدان میں اتریں گی۔
سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے سابق چیمپئن انگلینڈ اور آسٹریلیا نے سابق چیمپئن پاکستان کو شکست دے کر میگا ایونٹ کے ٹائٹل میچ میں جگہ بنائی ہے۔
🇳🇿 New Zealand 🆚 Australia 🇦🇺There will be 🎆 #T20WorldCup pic.twitter.com/xMAzbTudJi
— ICC (@ICC) November 11, 2021
ایونٹ میں دونوں ٹیمیں بھرپور فارم میں نظر آئیں اور اپنے اپنے گروپ میں دونوں ہی نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
آسٹریلیا نے پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کرنے والی انگلش ٹیم جب کہ نیوزی لینڈ نے ناقابلِ شکست رہنے والی پاکستانی ٹیم کو شکست دی۔
High praise for Matthew Wade%27s match-winning innings against Pakistan 🙌#T20WorldCup pic.twitter.com/usy9rv5Cn9
— ICC (@ICC) November 12, 2021
اتوار کو دبئی میں کھیلے جانے والے فائنل سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اس وقت بڑا دھچکا لگا ہے جب ان کے ان فارم وکٹ کیپر بیٹر ڈیون کونوے زخمی ہونے کی وجہ سے فائنل سے باہر ہو گئے ہیں۔
🚨 JUST IN: A massive blow for New Zealand! #T20WorldCup https://t.co/6BxhfGXpRI
— T20 World Cup (@T20WorldCup) November 11, 2021
ڈیون کونوے نے سیمی فائنل میں ذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کی غیر موجودگی میں ٹم سیفرٹ وکٹوں کی رکھوالی کریں گے۔
اگرچہ آسٹریلوی شائقین انگلینڈ کو روایتی حریف سمجھتے ہیں تو نیوزی لینڈ بھی ان سے زیادہ پیچھے نہیں ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 138 ون ڈے میچز کھیلے گئے جس میں آسٹریلیا نے 92، نیوزی لینڈ نے 39 جیتے اور سات میچ بے نتیجہ رہے۔
چالیس سال قبل کھیلے جانے والے ایک میچ میں آسٹریلوی کپتان کی ایک حرکت کیویز کو اتنی ناگوار گزری کہ معاملہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم تک پہنچ گیا۔
“One of the worst things I have ever seen done on a cricket field”The Chappell brothers re-live the infamous underarm incident. Catch up on A Glorious Life: Ian Chappell: https://t.co/orFa55pXx1 pic.twitter.com/cXUtGjDOCG
— Wide World of Sports (@wwos) August 3, 2020
ہوا کچھ یوں کہ یکم فروری 1981 کو تین ملکی ورلڈ سیریز کے تیسرے فائنل کے آخری لمحات میں کیویز کو میچ جیتنے کے لیے سات اور میچ ٹائی کرنے کے لیے چھ رنز درکار تھے۔
آسٹریلوی ٹیم کی قیادت گریگ چیپل اور ان کی طرف سے آخری اوور ان کے بھائی ٹریور چیپل کررہے تھے ۔
On this day 35 years ago, the infamous underarm delivery at the MCG... pic.twitter.com/BQkI8CBrcU
— Melbourne Cricket Ground (@MCG) February 1, 2016
جیسے ہی کیوی بلے باز برائن مک اینچی بیٹنگ کرنے کے لیے وکٹ پر آئے گریگ چیپل نے اپنے بھائی کو ہدایت دی کہ وہ نارمل بال کے بجائے 'انڈر آرم' یعنی زیرِ بازو گیند پھینکیں۔ جسے اس وقت تک آسٹریلوی کرکٹ میں غیر قانونی نہیں سمجھا جاتا تھا۔
ٹریور چیپل نے امپائرز کو آگاہ کر کے انڈر آرم گیند پھینکی۔ جسے بیٹ سے روکنے کے بعد کیوی بلے باز نے اپنا بلا غصے سے ہوا میں اچھال دیا۔
میچ تو آسٹریلیا نے چھ رنز سےجیت لیا لیکن دنیا بھر کے کرکٹ مداحوں کو مایوس بھی کیا اور شرمندہ بھی۔
Richie Benaud%27s reaction to the Chappell underarm incident pic.twitter.com/0dTBsbVzkz
— 80s/90sCricket (@80s90sCricket) July 31, 2020
اس حرکت کی گونج نہ صرف کمنٹری بکس تک سنی گئی بلکہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے بھی آسٹریلوی کپتان کی 'انڈر آرم بال' کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 'انڈر آرم بال' پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگا دی لیکن کیویز کا غصہ آج بھی ٹھنڈا نہیں ہوا۔
آسٹریلیا کا پلڑا بھاری
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیموں نے حالیہ دنوں میں جہاں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہیں آپس کے مقابلوں میں بھی ان کے درمیان ہمیشہ کانٹے کا مقابلہ ہوا۔
ون ڈے میں تو آسٹریلیا کو برتری حاصل ہے ہی، ورلڈ کپ کرکٹ میں بھی آسٹریلیا کی کامیابیوں کا تناسب پڑوسی ملک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
Celebrating New Zealand great, Martin Crowe, on his birth anniversary 🇳🇿🔸 100* runs🔸 134 balls🔸 11 foursRelive his fine hundred from the 1992 Men%27s Cricket World Cup against Australia 👇 pic.twitter.com/F38jLZpqNK
— Cricket World Cup (@cricketworldcup) September 22, 2020
پچاس اوور کے ورلڈ کپ کی تاریخ میں دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 11 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے جن میں 2015 کے فائنل سمیت آسٹریلیا نے 8 میچز جیتے۔ نیوزی لینڈ نے مجموعی طور پر آسٹریلیا کو 3 مرتبہ شکست دی لیکن ناک آؤٹ مرحلے میں جب بھی دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں فتح نے آسٹریلیا ہی کے قدم چومے۔
سن 1987 کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں دو مرتبہ آمنے سامنے آئیں اور دونوں ہی بار ٹرافی جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم نے ہی کامیابی حاصل کی۔
سن 1992 کے ورلڈ کپ کا پہلا میچ دونوں میزبان ممالک کے درمیان کھیلا گیا جس میں کپتان مارٹن کرو کی شاندار سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ نے فتح سمیٹی۔
#OnThisDay 26 years ago, the 1992 @cricketworldcup began! Martin Crowe hit 100* as New Zealand beat co-hosts Australia at Eden Park! pic.twitter.com/ke8OUGUWvq
— ICC (@ICC) February 22, 2018
چار سال بعد ورلڈ کپ 1996 کے چوتھے کوارٹر فائنل میں آل راؤنڈر کرس ہیرس کی 130 رنز کی اننگز کی بدولت نیوزی لینڈ کو جیت کا آسرا تو ہوا تھا لیکن جواب میں مارک وا کے 110 اور اسٹیو وا کے ناقابل شکست 59 رنز کی بدولت آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی۔
#OnThisDay 🏏25 years ago...Chris Harris%27s career-best 130 could not save New Zealand in the 4th QF of the 1996 World Cup, as the Aussies cruised to victory, led by Mark Waugh%27s 110. pic.twitter.com/2aHiI186Ix
— The Cricket Wire (@TheCricketWire) March 11, 2021
آسٹریلیا نے 1999 کے ورلڈ کپ میں ٹرافی اپنے نام کی تھی لیکن لیگ میچ میں راجر ٹوز کے ناقابل شکست 80 رنز کی بدولت کیویز نے آسٹریلیا کو پانچ وکٹ سے ہرایا تھا۔
دونوں ٹیموں کا اگلا ٹکراؤ ورلڈ کپ 2003 میں ہوا جہاں شین بونڈ کی چھ وکٹیں بھی نیوزی لینڈ کے کام نہ آئیں۔
بریٹ لی نے آسٹریلیا کی جانب سے پانچ شکار کرکے آسٹریلیا کو جیت کی راہ پر گامزن کیا۔
259 International wickets, and best ODI figures of 6/19. Happy Birthday to NZ%27s ferocious fast-bowler Shane Bond pic.twitter.com/qtlK9AlyRM
— ICC (@ICC) June 7, 2016
چار سال بعد ورلڈ کپ 2007 کے سپر ایٹ مرحلے میں پاکستان کے موجودہ بیٹنگ کنسلٹنٹ میتھیو ہیڈن کے 103 اور رکی پونٹنگ اور شین واٹسن کی نصف سنچریوں کی وجہ سے آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 215 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دی۔
اگر 2011 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 7 وکٹ سے شکست دی تو اگلے ایونٹ کے لیگ میچ میں نیوزی لینڈ نے ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کرکے حساب چکتا کردیا۔
لیکن ورلڈ کپ 2015 کے فائنل میں جب دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں تو آسٹریلیا نے ہمیشہ کی طرح ناک آؤٹ مرحلے میں مخالف ٹیم کو ناک آؤٹ کیا اور ٹرافی اپنے ساتھ لے گئے۔
Happy birthday to Michael Clarke!His 74 in the 2015 @cricketworldcup Final helped take his team to World Cup glory. pic.twitter.com/zBtVcRLz9Y
— ICC (@ICC) April 2, 2019
آخری مرتبہ پچاس اوور کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کا مقابلہ 2019 میں لارڈز کے مقام پر ہوا۔
اس لیگ میچ میں آسٹریلیا نے عثمان خواجہ کے 88 رنز اور مچل اسٹارک کی پانچ وکٹوں کی بدولت 86 رنز سے فتح سمیٹ کر نیوزی لینڈ پر اپنی بالادستی قائم رکھی۔
کیوی پیسر ٹرینٹ بولٹ کی ہیٹ ٹرک بھی نیوزی لینڈ کو شکست سے نہ بچاسکی۔
Trent Boult%27s hat-trick restricts Australia to 243/9 from their 50 overs at Leeds. Usman Khawaja was pick of the batsmen for Australia and scored 88 runs Live scorecard and ball-by-ball details 👉 https://t.co/UOBgmboBaA #NZvAUS #CWC19 pic.twitter.com/pQA1RT77V9
— Cricingif (@_cricingif) June 29, 2019
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں دونوں ٹیمیں مد مقابل تو کم ہوئیں لیکن آسٹریلیا کی جیت کا تناسب یہاں بھی زیادہ ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان 14 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے ہیں جن میں سے 9 آسٹریلیا اور 4 نیوزی لینڈ نے جیتے۔
ایک میچ ٹائی ہوا جس میں کامیابی نیوزی لینڈ نے حاصل کی۔
From strength to strength 🇦🇺More on Australia%27s journey to the #T20WorldCup final 👉 https://t.co/qExy5zBj5R pic.twitter.com/rjJ5QkUAzE
— T20 World Cup (@T20WorldCup) November 12, 2021
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں صرف ایک مرتبہ ہی آمنے سامنے آئیں۔
پانچ سال قبل دھرمشالہ میں کھیلا گیا میچ نیوزی لینڈ نے 8 رنز سے اپنے نام کیا تھا۔
From defeat to five straight wins 🇳🇿More on New Zealand%27s road to the #T20WorldCup final 👉 https://t.co/qExy5zBj5R pic.twitter.com/Em8tFK4W7X
— T20 World Cup (@T20WorldCup) November 12, 2021
کن کھلاڑیوں پر انحصار ہو گا؟
اگر میگا ایونٹ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اس میں کئی کھلاڑی قابل ذکر ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ٹاپ اسکوررز میں تو چھ میچز میں 236 رنز کے ساتھ ڈیوڈ وارنر چوتھے نمبر پر ہیں اور انہیں پہلی پوزیشن پر موجود بابر اعظم کو دوسرے نمبر پر بھیجنے کے لیے 67 رنز بنانا ہوں گے۔
Firing on all cylinders at the top 🔥🔙 to his belligerent best, how important will David Warner be for Australia in the #T20WorldCup final? pic.twitter.com/Iu2Sxqq7KK
— ICC (@ICC) November 12, 2021
ڈیوڈ مچل 197 رنز کے ساتھ نیوزی لینڈ کے ٹاپ اسکورر ہیں جب کہ مارٹن گپٹل 180 رنز کے ساتھ ان سے 17 رنز پیچھے ہیں۔
A key cog in #NewZealand%27s machine ⚙️How important will @Martyguptill be for the @BLACKCAPS in the #T20WorldCup final? pic.twitter.com/Sdjcb5X9c9
— T20 World Cup (@T20WorldCup) November 12, 2021
بالرز میں آسٹریلیا کے ایڈم زیمپا چھ میچز میں 12 وکٹوں کے ساتھ اپنی ٹیم کے سب سے کامیاب بالر ہیں۔
انہیں ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کے لیے مزید پانچ شکار کرنا ہوں گے کیونکہ سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا آٹھ میچوں میں 16 وکٹوں کے ساتھ اب بھی سب سے آگے ہیں۔
Adam Zampa has spun a 🕸️ in the #T20WorldCup so far! Will he be the 🔑 to Australia%27s success in the final? pic.twitter.com/mIwYBX6occ
— ICC (@ICC) November 12, 2021
نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ 11 اور ایش سودھی 9 وکٹوں میں اضافے کے لیے اتوار کو آسٹریلیا کے خلاف میدان میں اتریں گے۔
The ever-reliable Trent Boult has delivered again for New Zealand ⚡️How will he fare in the #T20WorldCup final? 🤔 pic.twitter.com/V6mv04OHg6
— T20 World Cup (@T20WorldCup) November 12, 2021
وکٹ کیپرز کے معاملے میں آسٹریلیا کے میتھیو ویڈ اس وقت آٹھ شکاروں کے ساتھ سرفہرست ہیں جب کہ نیوزی لینڈ کے ڈیون کونوے 5 شکاروں کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہیں۔
اگر اتوار کو میچ میں ٹم سیفرٹ نے وکٹ کیپنگ کےفرائض انجام دیے تو یہ ایونٹ میں ان کا دوسرا میچ ہوگا۔
پہلے میچ میں وہ صرف ایک ہی شکار کرسکے تھے۔
Cometh the hour, cometh the man 🇦🇺#T20WorldCup pic.twitter.com/gN66mGZLZp
— T20 World Cup (@T20WorldCup) November 11, 2021
جہاں آسٹریلیا کو آل راؤنڈر مچل مارش اور فاسٹ بالر زمچل اسٹارک اور جوش ہیزل وڈ سے امیدیں ہیں وہیں کیوی ٹیم کے مداح پر امید ہیں کہ بڑے میچ میں کپتان کین ولیمسن کا جادو چلے گا اور ٹم ساؤتھی اپنے تجربہ کا استعمال کرکے ٹیم کو پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمیئن بنادیں گے۔