’شہر کے پرانے مضافات کو ہتھیاروں سے پاک کیا جا رہا ہے، جس میں مخالفین کا سابق گڑھ، حمیدیہ بھی شامل ہے۔ اس کارروائی کا مقصد بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز ہتھیاروں کو تلف کرنا ہے‘
واشنگٹن —
سمجھوتے کے ایک حصے کے طور پر، حکومتِ شام کی فوجیں پہلی بار باغیوں کے زیر قبضہ حمص کے پرانے شہر کے اضلاع میں داخل ہوئی ہیں۔
اصل سمجھوتے میں یہ بات طے کی گئی تھی کہ مخالف جنگجوؤں کو شہر سے انخلا کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔
حمص کے گورنر، طلال برازی نے کہا ہے کہ انجنئیرنگ دستے شہر کے پرانے مضافات کو ہتھیاروں سے پاک کر رہے ہیں، جس میں مخالفین کا سابق گڑھ، حمیدیہ بھی شامل ہے۔ اس کارروائی کا مقصد بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز ہتھیاروں کو تلف کرنا ہے۔
حکومت اور مخالفین کے مابین ایک سمجھوتے کے تحت، بدھ کے روز سے اب تک حمص سے 1700 باغیوں کا انخلا ہو چکا ہے۔
تاہم، شمالی شام میں اپوزیشن جنگجوؤں نے زیر قبضہ حکومت نواز دیہات تک امداد کی فراہمی کو روکے رکھا ہے، جس کے باعث جمعے کے روز تک جنگجوؤں کے آخری دستے کے انخلا کا معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا۔
نبول اور زہریٰ میں امداد کی رسد کی فراہمی کو یقینی بنانا، انخلا سے متعلق حمص کے سمجھوتے کا ایک حصہ تھا۔
اصل سمجھوتے میں یہ بات طے کی گئی تھی کہ مخالف جنگجوؤں کو شہر سے انخلا کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔
حمص کے گورنر، طلال برازی نے کہا ہے کہ انجنئیرنگ دستے شہر کے پرانے مضافات کو ہتھیاروں سے پاک کر رہے ہیں، جس میں مخالفین کا سابق گڑھ، حمیدیہ بھی شامل ہے۔ اس کارروائی کا مقصد بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز ہتھیاروں کو تلف کرنا ہے۔
حکومت اور مخالفین کے مابین ایک سمجھوتے کے تحت، بدھ کے روز سے اب تک حمص سے 1700 باغیوں کا انخلا ہو چکا ہے۔
تاہم، شمالی شام میں اپوزیشن جنگجوؤں نے زیر قبضہ حکومت نواز دیہات تک امداد کی فراہمی کو روکے رکھا ہے، جس کے باعث جمعے کے روز تک جنگجوؤں کے آخری دستے کے انخلا کا معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا۔
نبول اور زہریٰ میں امداد کی رسد کی فراہمی کو یقینی بنانا، انخلا سے متعلق حمص کے سمجھوتے کا ایک حصہ تھا۔