شامی افواج نے بدھ کو حلب شہر پر بڑا زمینی اور فضائی حملہ کیا ہے۔ فوج کے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر فضا سے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ بمباری کی آڑ میں زمینی دستوں کی پیش قدمی جاری ہے۔
شام میں حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر حلب میں سرکاری افواج اور باغیوں کے مابین جھڑپیں جاری ہیں جب کہ فوج نے شہر کے کئی علاقوں پر بمباری کی ہے۔
حزبِ اختلاف کے مقامی رابطہ کمیٹیوں اور لندن میں قائم تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق حلب کے کئی اضلاع میں بدھ کو بھی لڑائی جاری رہی۔
علاقے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شامی افواج نے بدھ کو حلب شہر پر بڑا زمینی اور فضائی حملہ کیا ہے۔ فوج کے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر فضا سے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ بمباری کی آڑ میں زمینی دستوں کی پیش قدمی جاری ہے۔
دریں اثنا شام کے صدر بشار الاسد نے وائل الحلقی کو ملک کا نیا وزیرِاعظم مقرر کیا ہے۔ وہ سابق وزیرِ اعظم ریاض حجاب کی جگہ سنبھالیں گے جو رواں ہفتے کے آغاز پر وفاداری تبدیل کرکے حزبِ اختلاف سے جا ملے تھے۔
ادھر اسد حکومت کا اہم اتحادی ایران ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں شام میں جاری سیاسی بحران کے حل کی کوششوں پر غور کیا جائے گا۔ کانفرنس میں روس، پاکستان، افغانستان اور عراق سمیت لگ بھگ 30 ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
ایرانی وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ کانفرنس میں شریک ممالک نے شام میں فوری جنگ بندی، متاثرہ علاقوں میں امداد کی ترسیل یقینی بنانےاور فریقین کے درمیان بات چیت کے لیے ماحول سازگار بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کانفرنس میں شریک نہیں اور انہوں نے کانفرنس کو شام میں جاری قتل و غارت سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
حزبِ اختلاف کے مقامی رابطہ کمیٹیوں اور لندن میں قائم تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق حلب کے کئی اضلاع میں بدھ کو بھی لڑائی جاری رہی۔
علاقے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شامی افواج نے بدھ کو حلب شہر پر بڑا زمینی اور فضائی حملہ کیا ہے۔ فوج کے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر فضا سے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ بمباری کی آڑ میں زمینی دستوں کی پیش قدمی جاری ہے۔
دریں اثنا شام کے صدر بشار الاسد نے وائل الحلقی کو ملک کا نیا وزیرِاعظم مقرر کیا ہے۔ وہ سابق وزیرِ اعظم ریاض حجاب کی جگہ سنبھالیں گے جو رواں ہفتے کے آغاز پر وفاداری تبدیل کرکے حزبِ اختلاف سے جا ملے تھے۔
ادھر اسد حکومت کا اہم اتحادی ایران ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں شام میں جاری سیاسی بحران کے حل کی کوششوں پر غور کیا جائے گا۔ کانفرنس میں روس، پاکستان، افغانستان اور عراق سمیت لگ بھگ 30 ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
ایرانی وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ کانفرنس میں شریک ممالک نے شام میں فوری جنگ بندی، متاثرہ علاقوں میں امداد کی ترسیل یقینی بنانےاور فریقین کے درمیان بات چیت کے لیے ماحول سازگار بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کانفرنس میں شریک نہیں اور انہوں نے کانفرنس کو شام میں جاری قتل و غارت سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔