شام کی سرکاری فوج نے شمال مغربی ساحلی صوبے لتاکیہ میں باغیوں کے زیرِ قبضہ آخری قصبے کو بھی واگزار کرالیا ہے۔
حکام کے مطابق سرکاری فوج نے ربیعہ نامی قصبے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جو ترکی کی سرحد سے صرف 10 کلومیٹر دور واقع ہے۔
حکام کے مطابق ربیعہ باغیوں کے زیرِ قبضہ صوبے لتاکیہ کے ان ایک درجن علاقوں میں سے ایک ہے جن کا قبضہ سرکاری فوج نے حالیہ چند روز کے دوران واگزار کرایا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ربیعہ 2012ء سے شام کے حکومت مخالف باغیوں کے قبضے میں تھا جس پر اس عرصے کے دوران مختلف اوقات میں مختلف باغی گروہ قابض رہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے اتوار کو ربیعہ پر سرکاری فوج کے قبضے کا دعویٰ کیا جس کی شام میں پرتشدد واقعات کی معلومات اکٹھی کرنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے بھی تصدیق کی ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق سرکاری فوج نے گزشتہ دو روز سے قصبے کا تین جانب سے محاصرہ کیا ہوا تھا اور اس کے نواح میں واقع 20 دیہات پہلے ہی سرکاری فوج کے قبضے میں چلے گئے تھے۔
آبزرویٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ ربیعہ پر قبضہ کرنے والے شامی فوجی دستوں کو روسی طیاروں کی فضائی مدد اور روسی فوجی افسران کی تیکنیکی معاونت بھی حاصل تھی۔
آبزرویٹری کے مطابق لتاکیہ میں باغیوں کے زیرِ قبضہ تقریباً تمام اہم قصبات پر کنٹرول کے بعد اب شامی فوج کا اگلا ہدف وہ راہداریاں ہیں جن کے ذریعے ترکی کی سرحد سے شام کے شمالی علاقوں میں سرگرم باغیوں کو رسد پہنچائی جاتی ہے۔
لتاکیہ میں شامی باغیوں کو سرکاری فوج کے سامنے ایسے وقت میں پسپائی اختیار کرنا پڑ ی ہے جب آئندہ ہفتے شامی تنازع کے فریقین کےد رمیان جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی کوششوں سے براہِ راست مذاکرات ہونے والے ہیں۔
شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی مستورا نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ مذکرات اپنے طے شدہ نظام الاوقات کے تحت پیر کو ہی شروع ہوں لیکن مذاکرات کے شرکا کی فہرست پر اتفاق نہ ہونے کے باعث مذاکرات التوا کا شکار ہوسکتے ہیں۔