شام کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ سرحدی شہر راس العین میں آج بدھ کے روز شام اور ترکی کی فوجوں میں جھڑپ ہوئی اور ترکی کی فوجوں نے راس العین کے قریب واقع دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔
شامی فوج کرد فوجوں کے ساتھ سمجھوتے کے تحت شمال میں سرحد کے ساتھ پوزیشنیں سنبھال رہی ہے۔ شام میں ساڑھے آٹھ سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران یہ پہلی مرتبہ ہے کہ شامی فوج اس علاقے میں کنٹرول حاصل کر رہی ہے۔
ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنی اے کے پارٹی کے پارلیمانی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کردوں کی وئی پی جی فوج نے منگل کے روز روس کی طرف سے دی جانے والی یقین دہانی کے باوجود سرحدی علاقوں سے منتقلی کا عمل مکمل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ صورت حال سے پتا چلتا ہے کہ انہوں نے وعدے کے مطابق، علاقہ چھوڑنے کا عمل پوری طرح سے مکمل نہیں کیا، ترکی فوجیں حالات کا بغور جائزہ لینے کے بعد اپنے رد عمل کا مظاہرہ کریں گی۔
ترکی کرد وئی پی جی فوج کو دہشت گرد قرار دیتا ہے، کیونکہ اس کا خیال ہے کہ ان کے ترکی میں موجود کرد باغیوں سے رابطے ہیں۔
ترکی کی کوشش ہے کہ شام کے اندر ترکی کی سرحد کے قریبی علاقے میں 30 کلومیٹر (19 میل) کی پٹی سے کرد فوج کو باہر دھکیل کر اسے محفوظ زون کی شکل دے دی جائے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ اگر یہ دیکھا گیا کہ کردوں نے 30 کلومیٹر کی پٹی کو خالی نہیں کیا ہے تو ترک فوج ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔