ایسے میں جب کُرد جنگجو شام میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف صف آراٴہیں، آج دوسرے روز بھی ملک کے ایک کلیدی سرحدی قصبے کے قریب امریکی قیادت میں کی جانے والی فضائی کارروائی جاری رہی۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ بدھ کے روز ایک بین الاقوامی اتحاد سے تعلق رکھنے والے طیارے نے کوبانی کے جنوبی قصبے پر کم از کم پانچ فضائی حملے کیے، جس علاقے کو ’عین العرب‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
گذشتہ پانچ ہفتوں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں، تحفظ کی تلاش میں 160000 سے زائد افراد وہاں سے بھاگ نکلے۔
فاروق مصطفیٰ، ایک شامی کُرد پناہ گزیں ہیں۔ بقول اُن کے،’اِن وحشیوں (داعش کے شدت پسندوں) نے گاؤں پر دھاوا بول دیا۔ کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا۔ میں دنیا سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہماری مدد کی جائے۔‘
ہمسایہ عراق میں، برطانوی لڑاکا طیاروں نے آج دوسرے دِن بھی داعش کے شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے۔ برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ یہ طیارے عراقی افواج کی امداد کے لیے وہاں پہنچے اور بغداد کے مغرب میں شدت پسندوں کی گاڑیوں پر میزائل داغے۔
جب اگست میں عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، اُن پر اب تک سینکڑوں حملے کیے جاچکے ہیں۔
دریں اثناٴ، بدھ کے روز آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہےکہ اُن کے ملک کے فوجی طیارے اتحاد کے مشنز کی حمایت میں پروازیں جاری رکھیں گے، جب کہ وہ ابھی اپنے طور پر فضائی کارروائیاں نہیں کر رہے ہیں۔
توقع ہے کہ جمعرات کو ترکی کا پارلیمان ایک قانون سازی کی منظوری دے گا، جس کے تحت حکومت کو دولت اسلامیہ کے گروہ کے خلاف فوجی کارروائی کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔