شام جنگی جرائم، ماہرین کا ٹربیونل تشکیل دینے کا مطالبہ

غیر وابستہ مبصر

اقوام متحدہ کے شام سے متعلق انکوائری کمیشن نے کہا ہے کہ ملک میں مجرموں کے مواخذے کا کوئی نظام موجود نہیں۔ اِس کا کہنا ہے کہ جو لوگ بین الاقوامی قانون کی انحرافی کرتے ہیں، اُنھیں کسی بات کا ڈر لاحق نہیں، اُنھیں اس بات کا احساس تک نہیں کہ اُن کی حرکات کا احتساب ہوسکتا ہے

اقوام متحدہ کے ماہرین نے ہنگامی ٹربیونل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے، جو شام میں مبینہ جنگی جرائم اور بنی نوع انسان کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کرے۔

اقوام متحدہ کے شام سے متعلق انکوائری کمیشن نے کہا ہے کہ ملک میں مجرموں کے مواخذے کا کوئی نظام موجود نہیں۔ اِس کا کہنا ہے کہ جو لوگ بین الاقوامی قانون کی انحرافی کرتے ہیں، اُنھیں کسی بات کا ڈر لاحق نہیں، اُنھیں اس بات کا احساس تک نہیں کہ اُن کی حرکات کا احتساب ہوسکتا ہے۔

یہ کمیشن سنہ 2011 میں بنایا گیا تھا۔ تب سے کمیشن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ شام میں جنگی جرائم میں ملوث افراد کو فوجداری جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

روس کی جانب سے ایسے اقدام کو ویٹو کیے جانے کی دھمکی دی جاتی ہے، جو شام کے صدر بشار الاسد کا حامی ہے۔


کمیشن کے رُکن، کرن ابو زید نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ آئی سی سی کو مقدمات بھیجنا ممکن نہیں رہا۔

اُنھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کمیشن دیگر طریقہ کار تجویز کر رہا ہے، جیسا کہ ایڈہاک ٹربیونل کا قیام، تاکہ جنگی جرائم میں ملوث لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

کئی سالوں تک، کمیشن شام میں سرزد ہونے والی انسانی حقوق کی وسیع تر کھلے عام خلاف ورزیوں کی تفصیل پیش کرتا رہا ہے، ایسے میں جب یہ ملک تنازع کے پانچویں سال میں داخل ہو رہا ہے۔