’سیرین نیشنل کولیشن‘ کے ترجمان، خالد صالح نے استبول سے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کی اور بتایا کہ ان کی جماعت ایک عرصے سے امن عمل کی حمایت کرتی چلی آ رہی ہے۔ لیکن، شام میں یہ امن عمل اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا، جب تک کہ مسٹر اسد اور ان کی حکومت کے ’ستون‘ اقتدار سے علیحدگی نہیں اختیار کرتے۔
واشنگٹن —
شام میں اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں نے امریکہ اور روس کی جانب سے شام میں جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں کوئی بھی سیاسی حل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ صدر بشارالاسد اقتدار سے علیحدگی نہیں اختیار کرتے۔
’سیرین نیشنل کولیشن‘ کے ترجمان، خالد صالح نے استبول سے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کی اور بتایا کہ ان کی جماعت ایک عرصے سے امن عمل کی حمایت کرتی چلی آ رہی ہے۔ لیکن، شام میں یہ امن عمل اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا، جب تک کہ مسٹر اسد اور ان کی حکومت کے ’ستون‘ اقتدار سے علیحدگی نہیں اختیار کرتے۔
خالد صالح کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے ان ’ستونوں‘ میں شام کی سیکورٹی فورسز کے سربراہان شامل ہیں جو گذشتہ دو برس کے دوران شام کی خانہ جنگی میں ہونے والی ہلاکتوں میں ملوث رہے ہیں۔
امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری اور روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لوروف نے منگل کے روز کہا تھا کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ایک عالمی کانفرنس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں شام کی حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی کو ختم کرنے اور شام میں امن کے قیام کے حوالے سے بات چیت کی جا سکے۔
امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری اور روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لوروف کے درمیان میٹنگ کے بعد دونوں سفارتکار کا کہنا تھا کہ وہ شامی حکومت اور مخالفین کو ایک ایسےمجوزہ سیاسی حل کی جانب مائل کرنے کی کوشش کریں گے جس پر گذشتہ برس جینیوا میں عالمی طاقتوں نے اتفاق کیا تھا۔
گذشتہ برس جینیوا میں شام کے مجوزہ سیاسی حل میں شام کی حکومت اور باغیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شام میں ایک عبوری حکومت قائم کرنے پر راضی ہو جائیں جو ملک میں عام انتخابات کرائے۔ اس پلان میں صدر بشار الاسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی تھی۔
’سیرین نیشنل کولیشن‘ کے ترجمان، خالد صالح نے استبول سے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کی اور بتایا کہ ان کی جماعت ایک عرصے سے امن عمل کی حمایت کرتی چلی آ رہی ہے۔ لیکن، شام میں یہ امن عمل اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا، جب تک کہ مسٹر اسد اور ان کی حکومت کے ’ستون‘ اقتدار سے علیحدگی نہیں اختیار کرتے۔
خالد صالح کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے ان ’ستونوں‘ میں شام کی سیکورٹی فورسز کے سربراہان شامل ہیں جو گذشتہ دو برس کے دوران شام کی خانہ جنگی میں ہونے والی ہلاکتوں میں ملوث رہے ہیں۔
امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری اور روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لوروف نے منگل کے روز کہا تھا کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ایک عالمی کانفرنس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں شام کی حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی کو ختم کرنے اور شام میں امن کے قیام کے حوالے سے بات چیت کی جا سکے۔
امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری اور روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لوروف کے درمیان میٹنگ کے بعد دونوں سفارتکار کا کہنا تھا کہ وہ شامی حکومت اور مخالفین کو ایک ایسےمجوزہ سیاسی حل کی جانب مائل کرنے کی کوشش کریں گے جس پر گذشتہ برس جینیوا میں عالمی طاقتوں نے اتفاق کیا تھا۔
گذشتہ برس جینیوا میں شام کے مجوزہ سیاسی حل میں شام کی حکومت اور باغیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شام میں ایک عبوری حکومت قائم کرنے پر راضی ہو جائیں جو ملک میں عام انتخابات کرائے۔ اس پلان میں صدر بشار الاسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی تھی۔