حکومتِ شام اور داعش نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے: رپورٹ

فائل

اقوام متحدہ کی سال بھر جاری رہنے والی مشترکہ تفتیش اور عالمی سطح پر کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والا ایک گروپ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ شامی فوجوں نے زہریلی گیس کے حملے کیے اور داعش کے شدت پسندوں نے ایک حملے میں ’مسٹرڈ گیس‘ استعمال کی

صیغہٴ راز میں رکھی گئی ایک رپورٹ اِس نتیجے پر پہنچی ہے کہ حکومتِ شام اور داعش کے شدت پسندوں نے 2014ء اور 2015ء میں جنگ زدہ ملک میں کیمیائی ہتھیار نصب کیے تھے، جو بظاہر اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے، جس میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی ممانعت ہے۔

اقوام متحدہ کی سال بھر جاری رہنے والی مشترکہ تفتیش اور عالمی سطح پر کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے گروپ، ’آرگنائزیشن فور پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ شامی فوجوں نے زہریلی گیس کے حملے کیے اور داعش کے شدت پسندوں نے ایک حملے میں ’مسٹرڈ گیس‘ استعمال کی۔

اِس رپورٹ کو 15 رکنی سلامتی کونسل 30 اگست کو زیرِ غور لائے گی، جس سے ویٹو بردار پانچ ارکان چین، روس، امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے درمیان قوت کے ممکنہ مظاہرے کا سماں بندھ سکتا ہے۔

امریکی سفیر سمنتھا پاور نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے اِنہیں ’’وحشنانہ آلہ‘‘ قرار دیا ہے جو ’’انسانی ضمیر سے متصادم ہے‘‘۔

پاور نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ حکومتِ شام اور داعش کے خلاف ’’ٹھوس اور فوری قدم اٹھائیں‘‘۔

سنہ 2013 میں امریکہ اور روس کے مابین طے پانے والے ایک سمجھوتے کے تحت، شام نے کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کرنے سے اتفاق کیا۔ ایسے میں سلامتی کونسل نے قرارداد کی حمایت کی جس کی رو سے اقوام متحدہ کی شق 7 کے تحت کسی فرد یا ادارے پر کیمیائی ہتھیاروں کی مدد سے حملوں پر تعزیرات لاگو ہوں گی۔

ماضی میں، سلامتی کونسل میں متعدد قراردادوں کو روک کر شام کے اتحادی روس اور چین نے شام کو تحفظ فراہم کیا ہے۔

تیس اگست کے سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اِس رپورٹ کا اعلان کیا جائے گا۔