رسائی کے لنکس

حلب: کردوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام


فائل
فائل

ہلال احمر کے ذرائع نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اُنھیں کیا چوٹ آئی ہے۔ لیکن، اُنھیں الٹیوں کی شکایت ہے اور سانس لینے میں تکلیف ہے‘‘۔ ہلال احمر نے کہا ہے کہ آثار کلورین گیس کے استعمال کا پتا دیتے ہیں

صحت سے متعلق کُرد اہل کاروں نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے شامی باغیوں کی جانب سے کرد افواج پر کی جانے والی گولہ باری میں زخمی ہونے والے شہریوں اور لڑاکوں کو پہنچنے والے زخموں سے پتا چلتا ہے یہ کیمیائی ہتھیاروں کے زخم ہو سکتے ہیں۔

یہ بات ولایت میمو نے بتائی ہے، جو کرد ہلال احمر سے وابستہ ایک معالج ہیں۔ بقول اُن کے، ’’کل ہمارے پاس چار افراد آئے جنھیں شدید زخم تھے‘‘۔

اُنھوں نے حلب سے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اُنھیں کیا چوٹ آئی ہے۔ لیکن، اُنھیں الٹیوں کی شکایت ہے اور سانس لینے میں تکلیف ہے‘‘۔

ہلال احمر نے کہا ہے کہ آثار کلورین گیس کے استعمال کا پتا دیتے ہیں۔

شام کے علاقے حلب میں کرد ضلع میں باغیوں کے اسلام نواز گروہوں کی جانب سے حملوں کے نتیجے میں 100 سے زائد شہری ہلاک جب کہ 650 زخمی ہوئے۔

ملک بھر میں جنگ بندی کے باوجود، جسے فروری کے اواخر میں امریکہ اور روس کی ثالثی میں طے کیا گیا، باغیوں نے حلب کے شیخ مقصود کے مضافات میں حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں کرد افواج کو ہدف بنا رہے ہیں۔

’وائس آف امریکہ‘ کی جانب سے تبصرے کے لیے رابطے پر، شام میں باغیوں کے ایک ترجمان نے بیان دینے سے انکار کیا۔ لیکن، جمعرات کو باغیوں کے لشکر اسلام نے بیان جاری کیا ہے، جو لڑائی میں ملوث ایک اہم گروپ ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کے خلاف ناجائز ہتھیار استعمال ہوا۔

XS
SM
MD
LG