حلب میں موجود نامہ نگاروں کا کہناہے کہ سرکاری فوج نے ضلع صلاح الدین کے کئی حصوں سمیت بہت سے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے اور بہت سے باغی جنگ جو شمالی علاقے کی جانب پسپا ہوگئے ہیں
شام کی سرکاری فورسز نےانتہائی جنوبی ضلع صلاح الدین میں باغیوں پر مزید دباؤ بڑھانے کے لیے جمعرات کو حلب پراپنے فضائی حملے جاری رکھے۔ یہ فوجی کارروائی ایک ایسے وقت پر ہورہی ہے جب شام کا اتحادی ملک ایران اس تنازع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کررہاہے ، لیکن عرب دنیا اور مغربی ممالک کی ایک بڑی تعداد اس میں شریک نہیں ہے۔
تجارتی مرکز حلب کے جنوبی حصے کے قبضے کی واپسی کے لیے سرکاری فورسز کے حملے کے بعد اگلے محاذوں پر شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ سرکاری فورسز نے مضافاتی علاقوں پر گولہ باری کی ہے اور باغی جنگجوؤں کو باہر دھکیلنے کی غرض سے فضا سے بم برسائے ہیں۔
حلب میں موجود نامہ نگاروں کا کہناہے کہ سرکاری فوج نے ضلع صلاح الدین کے کئی حصوں سمیت بہت سے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بہت سے باغی جنگ جو مزید شمال میں واقع سکور کے علاقے کی جانب پسپا ہوگئے ہیں۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے کئی مضافاتی علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ سرکاری فورسز کو اپنے اس حملے میں ٹی 82 ٹینکوں کی مدد حاصل ہے، جو راکٹوں کے ذریعے داغے جانے والے عام گرینیڈز کے حملوں سے نسبتاًمحفوظ ہیں۔
کئی باغی کمانڈروں ہتھیاروں اور گولا بارود کی قلت کی شکایت کی ہے۔
ایک جنگی باغی کمانڈرمالک الکردی نے شام اور ترکی کی سرحد سے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہاہے کہ انہیں بین الاقوامی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہناتھا کہ باغی شام میں بڑے پیمانے پر قتل عام رکوانے کے لیے بین الاقوامی برداری کی جانب سے ایک مؤثر کردار کے خواہش مند ہیں ۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں تاخیر اور’ فری سیرین آرمی‘ کی مشکلات کے باعث شام کی صورت حال دگرگوں ہوگئی ہے، جس سے مختلف علاقوں کی انتہا پسند تنظیموں کےلیے راستے کھل رہے ہیں جن کے مقاصد شام کے عوام سے مختلف ہیں ۔
سرکاری افواج کی جانب سے حمص ، راستین ، دیرالزور اور جنوبی اہم شہر درعا سمیت کئی قصبوں اور شہروں پر شدید گوباری کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
شام کے میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درعا سے تعلق رکھنے والی ایک شخصیت وائل نادر حلقی کو ملک کا نیا وزیر اعظم مقرر کردیا گیا ہے ۔ ان کے پیش رو اس ہفتے کے شروع میں منحرف ہوکر اردن فرار ہو گئے تھے۔
ایک سفارتی پیش رفت کے طور پر ایران نے شام میں امن کی کوششوں کے لیے ایک کانفرنس کا انقعاد کیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی فوٹیج میں تقریباً 30 سفارتی نمائندوں کو دکھایا ہے جن میں روس، چین، ترکی، بھارت، عراق اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کے سفارت کار شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کا اختتام ہفتہ ترکی کا دورہ متوقع ہے جہاں وہ شام کی صورت حاصل پر ترک لیڈروں سے بات چیت کریں گی۔ امریکہ کے انسداددہشت گردی کے مشیر جان برینن نے منگل کے روز واشنگٹن میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں اپنی تقریر میں کہاتھا کہ وہ شام پر نو فلائی زون کی پابندی کے امکان کو رد نہیں کرسکتے۔
تجارتی مرکز حلب کے جنوبی حصے کے قبضے کی واپسی کے لیے سرکاری فورسز کے حملے کے بعد اگلے محاذوں پر شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ سرکاری فورسز نے مضافاتی علاقوں پر گولہ باری کی ہے اور باغی جنگجوؤں کو باہر دھکیلنے کی غرض سے فضا سے بم برسائے ہیں۔
حلب میں موجود نامہ نگاروں کا کہناہے کہ سرکاری فوج نے ضلع صلاح الدین کے کئی حصوں سمیت بہت سے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بہت سے باغی جنگ جو مزید شمال میں واقع سکور کے علاقے کی جانب پسپا ہوگئے ہیں۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے کئی مضافاتی علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ سرکاری فورسز کو اپنے اس حملے میں ٹی 82 ٹینکوں کی مدد حاصل ہے، جو راکٹوں کے ذریعے داغے جانے والے عام گرینیڈز کے حملوں سے نسبتاًمحفوظ ہیں۔
کئی باغی کمانڈروں ہتھیاروں اور گولا بارود کی قلت کی شکایت کی ہے۔
ایک جنگی باغی کمانڈرمالک الکردی نے شام اور ترکی کی سرحد سے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہاہے کہ انہیں بین الاقوامی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہناتھا کہ باغی شام میں بڑے پیمانے پر قتل عام رکوانے کے لیے بین الاقوامی برداری کی جانب سے ایک مؤثر کردار کے خواہش مند ہیں ۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں تاخیر اور’ فری سیرین آرمی‘ کی مشکلات کے باعث شام کی صورت حال دگرگوں ہوگئی ہے، جس سے مختلف علاقوں کی انتہا پسند تنظیموں کےلیے راستے کھل رہے ہیں جن کے مقاصد شام کے عوام سے مختلف ہیں ۔
سرکاری افواج کی جانب سے حمص ، راستین ، دیرالزور اور جنوبی اہم شہر درعا سمیت کئی قصبوں اور شہروں پر شدید گوباری کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
شام کے میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درعا سے تعلق رکھنے والی ایک شخصیت وائل نادر حلقی کو ملک کا نیا وزیر اعظم مقرر کردیا گیا ہے ۔ ان کے پیش رو اس ہفتے کے شروع میں منحرف ہوکر اردن فرار ہو گئے تھے۔
ایک سفارتی پیش رفت کے طور پر ایران نے شام میں امن کی کوششوں کے لیے ایک کانفرنس کا انقعاد کیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی فوٹیج میں تقریباً 30 سفارتی نمائندوں کو دکھایا ہے جن میں روس، چین، ترکی، بھارت، عراق اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کے سفارت کار شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کا اختتام ہفتہ ترکی کا دورہ متوقع ہے جہاں وہ شام کی صورت حاصل پر ترک لیڈروں سے بات چیت کریں گی۔ امریکہ کے انسداددہشت گردی کے مشیر جان برینن نے منگل کے روز واشنگٹن میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں اپنی تقریر میں کہاتھا کہ وہ شام پر نو فلائی زون کی پابندی کے امکان کو رد نہیں کرسکتے۔