شام: کُرد قصبے میں خودکش حملہ، آٹھ ہلاک

فائل

یک مقامی عہدے دار نے کہا ہے کہ متعدد حملہ آوروں نے اپنے جسم سے دھماکہ خیز مواد باندھ رکھا تھا، عمارت کے بیرونی حصے میں محافظوں پر گولیاں چلادیں، اور دھماکہ خیز مواد کو اُڑانے سے قبل دستی بم پھینکے
ایسے میں جب شام میں لڑائی جاری ہے، خودکش بم حملہ آوروں نے ایک ہوٹل پر دھماکہ کیا ہے، جو ’قماشلی‘ کے ایک کُرد قصبے میں مقامی انتظامیہ کے زیر استعمال تھا۔

قماشلی کے ذرائع نے ’وائس آف امریکہ‘ کی کُرد سروس کو بتایا ہے کہ إِس حملے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

ایک مقامی عہدے دار نے کہا ہے کہ متعدد حملہ آوروں نے اپنے جسم سے دھماکہ خیز مواد باندھ رکھا تھا، عمارت کے بیرونی حصے میں محافظوں پر گولیاں چلادیں، اور دھماکہ خیز مواد کو اُڑانے سے قبل دستی بم پھینکے۔

فوری طور پر کسی نے اِن حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم اِس شبہے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ إِن میں عراق کی اسلامی ریاست اور ’لیونٹ‘ شامل ہیں۔

یہ اسلام نواز ٹولہ جہاں حکومت ِشام کی افواج کے خلاف سرگرمِ عمل ہے، وہاں یہ اپنے متحارب باغی دھڑوں اور کُرد ملیشیا کے خلاف لڑ رہا ہے، جِن واقعات میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

قماشلی شام میں واقع ہے، جہاں کُرد اکثریت آباد ہے۔

شام کی تین سالہ خانہ جنگی کے دوران، ملک کے کُردوں نے شام کے شمال مشرقی علاقوں میں اپنی انتظامیہ تشکیل دے رکھی ہے۔