سوڈان: مظاہرین سول نافرمانی کی تحریک ختم کرنے پر آمادہ

حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عبوری فوجی کونسل فوری طور پر اقتدار سول حکومت کے حوالے کرے۔ (فائل فوٹو)

سوڈان میں حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے سول نافرمانی کی تحریک اور ملک گیر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے برسرِ اقتدار فوجی کونسل سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

حزبِ اختلاف کے اس اقدام کے جواب میں عبوری فوجی کونسل نے بھی سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حزبِِ اختلاف اور فوجی کونسل کے درمیان ان امور پر اتفاقِ رائے کا اعلان ایتھوپیا کے خصوصی ایلچی محمود دیریر نے بدھ کو خرطوم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

محمود دیریر گزشتہ ایک ہفتے سے حزبِ اختلاف اور فوجی کونسل کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ ذمہ داری ایتھوپیا کے وزیرِ اعظم ابی احمد کے دورۂ سوڈان کے بعد سنبھالی تھی جنہوں نے گزشتہ ہفتےخرطوم میں سوڈان میں جاری سیاسی تنازع کے حل کے لیے فریقین سے بات چیت کی تھی۔

منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں احمد دیریر نے بتایا کہ دونوں فریقین نے بات چیت جلد شروع کرنے پر آمادگی بھی ظاہر کی ہے جس میں عبوری حکومت کی تشکیل کا معاملہ سرِ فہرست ہو گا۔

ملک میں سول نافرمانی اور ہڑتال کی کال دینے والے اتحاد نے اپنے ایک بیان میں عوام سے کہا ہے کہ وہ بدھ سے اپنی معمول کی سرگرمیاں انجام دیں۔

لیکن بیان میں عوام سے احتجاج دوبارہ شروع کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہنے کا بھی کہا گیا ہے۔ فوجی کونسل نے تاحال ایتھوپین ثالث کے اعلان پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

ایتھوپیا کے خصوصی ایلچی محمود دیریر گزشتہ ایک ہفتے سے حزبِ اختلاف اور فوجی کونسل کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

حزبِ اختلاف کی اپیل پر اتوار سے سوڈان بھر میں ہڑتال اور سول نافرمانی کی تحریک شروع ہوئی تھی جس کے باعث پورے ملک میں معمولاتِ زندگی مفلوج ہوگئے تھے۔

حزبِ اختلاف نے احتجاج کی یہ کال فوجی انتظامیہ کی جانب سے تین جون کو خرطوم میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے خلاف دی تھی جس میں مرنے والوں کی تعداد سے متعلق متضاد دعوے سامنے آ رہے ہیں۔

حزبِ اختلاف کے اتحاد میں شامل ڈاکٹروں کی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ کریک ڈاؤن میں ہونے والی ہلاکتیں 118 تک پہنچ گئی ہیں۔

لیکن وزارتِ صحت نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں مرنے والوں کی تعداد 46 سے زیادہ نہیں۔

سوڈان کی فوج نے ملک پر کئی دہائیوں سے برسرِ اقتدار صدر عمر البشیر کے خلاف جاری عوامی احتجاجی تحریک کی آڑ میں 11 اپریل کو صدر کا تختہ الٹنے کے بعد خود اقتدار سنبھال لیا تھا۔

لیکن صدر البشیر کے خلاف احتجاج کرنے والی حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور مظاہرین نے اپنی تحریک ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اب ان کا مطالبہ ہے کہ عبوری فوجی کونسل فوری طور پر اقتدار سول حکومت کے حوالے کرے۔