نسلی بنیاد پر ہونے والی تشدد کی یہ کارروائیاں اور باغیوں اور حکومتی افواج کے درمیان جھڑپوں کے باعث اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں
واشنگٹن —
اقوام متحدہ کے امن مشن برائے جنوبی سوڈان نے الزام لگایا ہے کہ گذشتہ ہفتے بنیتو کے قصبے پر قبضے کے بعد، نسل اور قومیت کی بنیاد پر، باغی سینکڑوں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔
مشن کا کہنا ہے کہ باغیوں نے بنیتو کی کالی بالی مسجد کے پاس حملہ کرکے 200سے زائد افراد کو ہلاک اور 400سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔
عالمی ادارے نے کہا ہے کہ باغی دھڑے، جنھیں مخالفین ’ایس پی ایل اے‘ کے نام سے پکارتے ہیں، کچھ قومیتوں اور نسلی گروہوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے بعد دیگر افراد کو ہلاک کر دیتے ہیں۔
مشن نے کہا ہے کہ باغیوں سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے ایک کیتھولک چرچ اور خوراک سے متعلق عالمی ادارے کی طرف سے خالی کردہ احاطے کے قریب متعدد افراد کو ہلاک کیا۔
ادارے نے مزید کہا ہے کہ بنیتو کے اسپتال کے پاس ’نیورز‘ نسل کے کئی ایک افراد کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب اُنھوں نے قصبے میں وارد ہونے والی باغی فوجوں کا خیرمقدم کرنے کے لیے دیگر ’نیورز‘ کے ساتھ ملنے سے انکار کیا۔
جنوبی سوڈان وسط دسمبر سے جنگ و جدل کا شکار رہا ہے، جب حکومت نے سابق نائب صدر پر تختہ الٹنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔
نسلی بنیاد پر ہونے والی تشدد کی یہ کارروائیاں اور باغیوں اور حکومتی افواج کے درمیان جھڑپوں کے باعث اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ دس لاکھ کے قریب لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
فوری طور پر، باغیوں یا حکومتِ جنوبی سوڈان کی طرف سے اِس رپورٹ پر کوئی رد ِعمل سامنے نہیں آیا۔
مشن کا کہنا ہے کہ باغیوں نے بنیتو کی کالی بالی مسجد کے پاس حملہ کرکے 200سے زائد افراد کو ہلاک اور 400سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔
عالمی ادارے نے کہا ہے کہ باغی دھڑے، جنھیں مخالفین ’ایس پی ایل اے‘ کے نام سے پکارتے ہیں، کچھ قومیتوں اور نسلی گروہوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے بعد دیگر افراد کو ہلاک کر دیتے ہیں۔
مشن نے کہا ہے کہ باغیوں سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے ایک کیتھولک چرچ اور خوراک سے متعلق عالمی ادارے کی طرف سے خالی کردہ احاطے کے قریب متعدد افراد کو ہلاک کیا۔
ادارے نے مزید کہا ہے کہ بنیتو کے اسپتال کے پاس ’نیورز‘ نسل کے کئی ایک افراد کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب اُنھوں نے قصبے میں وارد ہونے والی باغی فوجوں کا خیرمقدم کرنے کے لیے دیگر ’نیورز‘ کے ساتھ ملنے سے انکار کیا۔
جنوبی سوڈان وسط دسمبر سے جنگ و جدل کا شکار رہا ہے، جب حکومت نے سابق نائب صدر پر تختہ الٹنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔
نسلی بنیاد پر ہونے والی تشدد کی یہ کارروائیاں اور باغیوں اور حکومتی افواج کے درمیان جھڑپوں کے باعث اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ دس لاکھ کے قریب لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
فوری طور پر، باغیوں یا حکومتِ جنوبی سوڈان کی طرف سے اِس رپورٹ پر کوئی رد ِعمل سامنے نہیں آیا۔