واشنگٹن —
یونیسف نے متنبہہ کیا ہے کہ اگر جنوبی سوڈان میں خوراک کے بحران پر قابو نہ پایا گیا تو رواں برس پانچ برس سے کم عمر کے ہزاروں بچےغذائیت کی کمی کے باعث موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔
یونیسف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’ 2011ء کے بعد سے جب سے جنوبی سوڈان کو ایک علیحدہ ریاست کا درجہ حاصل ہوا ہے وہاں پر موجود بچوں کی صحت میں مسلسل ابتری کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ جنوبی سوڈان کے دگرگوں حالات کے باعث ان بچوں کی طبّی ضروریات پوری نہیں کی جا رہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بچوں کو زندگی کی طرف لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں جائیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو رواں برس جنوبی سوڈان میں 50 ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں جانے کا اندیشہ ہے‘۔
یونیسف کے ترجمان ڈان پارٹر کا کہنا ہے کہ، ’جنوبی سوڈان میں گذشتہ چار ماہ سے جاری شدید لڑائی کے باعث جو بچے در بدر ہوئے، وہ ناقص خوراک یا خوراک کی کمی کے باعث شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ یہ بچے غذائی قلت کے باعث جنگلی پتے، گھاس پھوس اور بیریز وغیرہ کھانے پر مجبور ہیں‘۔
ڈان پارٹر کے مطابق، ’ان حالات میں بچوں کو دست لگ جاتے ہیں جس کے باعث دیگر بہت سی بیماریاں بھی ان پر حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ اگر ان بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے خوراک اور علاج کا ہنگامی بنیادوں پر کوئی بہتر انتظام نہ کیا گیا تو 50 ہزار سے زائد بچے ہلاک ہو سکتے ہیں‘۔
اقوام ِ متحدہ کی جانب سے 5 لاکھ سے زائد افراد کو ہنگامی طور پر خوراک فراہم کی جا رہی ہے مگر ایک اندازے کے مطابق جنوبی سوڈان میں تقریباً 37 لاکھ افراد اس وقت خوراک کی قلت کا شکار ہیں جنہیں فوری طور پر امداد چاہیئے۔
یونیسف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’ 2011ء کے بعد سے جب سے جنوبی سوڈان کو ایک علیحدہ ریاست کا درجہ حاصل ہوا ہے وہاں پر موجود بچوں کی صحت میں مسلسل ابتری کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ جنوبی سوڈان کے دگرگوں حالات کے باعث ان بچوں کی طبّی ضروریات پوری نہیں کی جا رہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بچوں کو زندگی کی طرف لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں جائیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو رواں برس جنوبی سوڈان میں 50 ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں جانے کا اندیشہ ہے‘۔
یونیسف کے ترجمان ڈان پارٹر کا کہنا ہے کہ، ’جنوبی سوڈان میں گذشتہ چار ماہ سے جاری شدید لڑائی کے باعث جو بچے در بدر ہوئے، وہ ناقص خوراک یا خوراک کی کمی کے باعث شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ یہ بچے غذائی قلت کے باعث جنگلی پتے، گھاس پھوس اور بیریز وغیرہ کھانے پر مجبور ہیں‘۔
ڈان پارٹر کے مطابق، ’ان حالات میں بچوں کو دست لگ جاتے ہیں جس کے باعث دیگر بہت سی بیماریاں بھی ان پر حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ اگر ان بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے خوراک اور علاج کا ہنگامی بنیادوں پر کوئی بہتر انتظام نہ کیا گیا تو 50 ہزار سے زائد بچے ہلاک ہو سکتے ہیں‘۔
اقوام ِ متحدہ کی جانب سے 5 لاکھ سے زائد افراد کو ہنگامی طور پر خوراک فراہم کی جا رہی ہے مگر ایک اندازے کے مطابق جنوبی سوڈان میں تقریباً 37 لاکھ افراد اس وقت خوراک کی قلت کا شکار ہیں جنہیں فوری طور پر امداد چاہیئے۔