سری لنکا: پولیس کا نیشنل توحید جماعت کے مرکز پر چھاپہ

ایسٹر دھماکوں کے بعد ملک بھر میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

سری لنکا میں پولیس نے ایسٹر دھماکوں سے تعلق کے شبے میں 'قومی توحید جماعت' کے مرکز پر چھاپہ مارا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق کارروائی میں ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔

سری لنکن حکومت نے نئے ہنگامی قوانین کے تحت مذکورہ جماعت پر پابندی عائد کر دی تھی۔

سری لنکن حکام کے مطابق 'قومی توحید جماعت' کے بانی ظہران ہاشمی ایسٹردھماکوں کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

ایسٹر دھماکوں میں 253 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جبکہ دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند جماعت داعش نے قبول کی تھی۔

حکام کو شبہ ہے کہ خود کش دھماکوں میں دو مقامی تنظیمیں ملوث تھیں جن میں سے ایک ظہران ہاشمی کی جماعت بھی تھی۔

ایسٹر دھماکوں کے بعد تاحال سری لنکا میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔ دس ہزار سے زائد سیکورٹی اہل کار ملک بھر میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ جبکہ ملک بھر میں مشتبہ افراد کے خلاف سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔

سری لنکن پولیس کا دعویٰ ہے کہ ظہران ہاشمی کے والد اور دو بھائی ہفتے کو کولمبو کے نواح میں ہونے والی جھڑپ کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔

اتوار کو کولمبو کے آرک بشپ کی ہدایت پر ملک بھر کے گرجا گھروں میں دعائیہ سروس منسوخ کر دی گئیں تھیں۔ تاہم انہوں نے سرکاری ٹی وی پر دئیے گئے وعظ میں کہا کہ 'ہم خدا کے نام پر کسی کی جان نہیں لے سکتے' ہمارے ملک میں بڑا سانحہ ہوا ہے اور سب سوگوار ہیں۔

سری لنکا کے صدر، وزیراعظم اور دیگر اہم شخصیات

اس دوران سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا، وزیر اعظم رنیل وکرما سنگھے اور سابق صدر مہندا پاکسے بھی آرک بشپ کے ہمراہ موجود تھے۔

آرک بشپ میلکولم رانجتھ کا کہنا تھا کہ ہم ان طبقات کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔

بعدازاں آرک بشپ اور سری لنکن رہنماؤں نے ایسٹر دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمعیں بھی روشن کیں۔

حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری

سری لنکا کے صدر کی جانب سے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ پیشگی اطلاعات کے باوجود بروقت کارروائی نہ کرنے پر اپنی ذمہ داری قبول کریں۔

حکومت پر یہ بھی تنقید ہو رہی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے دھماکوں سے چند گھنٹے قبل سری لنکن حکام کو آگاہ کیا تھا اس کے باوجود سیکورٹی ادارے حرکت میں کیوں نہیں آئے۔

حکام کے مطابق مقامی شدت پسند جماعتوں کا نام ماضی میں کبھی سامنے نہیں آیا تھا۔

دھماکوں کے بعد سری لنکن سیکورٹی اداروں نے ملک بھر میں سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ ہفتے کے روز کولمبو کے نواح میں ایک جھڑپ کے دوران 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ان افراد کا تعلق ایسٹر دھماکوں سے ہے۔

دوسری جانب اسلامی شدت پسند تنظیم داعش نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کارروائی کے دوران ان کے تین خود کش بمباروں نے خود کو اُڑا لیا تھا جس سے 17 پولیس اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔

داعش کی جانب سے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود تاحال کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔