سری لنکا میں شدید معاشی بحران، پرتشدد مظاہروں کے بعد ایمرجنسی نافذ

سری لنکا میں بدترین معاشی بحران کے سبب پر تشدد احتجاج کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

سری لنکا میں بدترین معاشی بحران کے سبب پر تشدد احتجاج کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ صدر گوتابایا راجا پکسے نے جمعے کو ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا۔

صدر کا سرکاری اعلامیے میں کہنا تھا کہ انہوں نے ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ عوام کے تحفظ، امن عامہ کی صورتِ حال اور بنیادی ضروریات کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے کیا ہے۔

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو کے نواح میں صدر کی رہائش گاہ کے قریب جمعرات کو مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی تھی جہاں ان کی فوج اور پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئی تھی۔

پولیس کے مطابق 53 مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔ پر تشدد احتجاج کے بعد حکام نے جمعے کو ہی کولمبو کے اردگرد کرفیو کا نفاذ کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ اشیائے ضروریہ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے سبب احتجاج کا آغاز ہوا تھا۔

خیال رہے کہ بحرِ ہند میں واقع جزیرے سری لنکا کی آبادی لگ بھگ دو کروڑ 20 لاکھ ہے جب کہ یہاں شہریوں کو دن میں لگ بھگ 13 گھنٹے بجلی کی عدم فراہمی کا سامنا ہے۔ یہاں کی حکومت کو معاشی مشکلات کے سبب تیل کی درآمد میں دشواریاں درپیش ہیں۔

SEE ALSO: معاشی بحران: سری لنکا دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کیسے پہنچا؟

سری لنکا کی معیشت کا درومدار سیاحت اور بیرونِ ملک سے آنے والے زرِ مبادلہ پر ہے ۔ لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے ملک کی سیاحت کی صنعت شدید متاثر ہوئی ہے۔ جب کہ موجودہ صدر راجا پکسے نے 2019 کی انتخابی مہم میں ٹیکس وصولی کی شرح کم کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے معیشت کو مزید نقصان پہنچا ہے۔

حکومت نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کے لیے اپنی کرنسی کی قدر کم کر دی تھی جس کے بعد ملک میں عام شہریوں کو پیٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیا کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ افراطِ زر کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔

ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے 11 جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت کی کابینہ کو ختم کیا گیا اور تمام جماعتوں پر مشتمل حکومت بنائی گئی ہے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس صورتِ حال میں بھارت اور چین ملک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بھی مدِ مقابل ہیں۔

جمعرات کو صدر راجا پکسے کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے احتجاج میں مظاہرین نے فوج اور پولیس کی کئی گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا تھا جس کے بعد سیکیورٹی اداروں نے آنسو گیس اور واٹرکینن کا استعمال کرکے مظاہرین کو منتشر کیا۔

SEE ALSO: سری لنکا کا اقتصادی بحران: پیٹرول پمپوں پر فوج تعینات

حکام کے مطابق اس دوران لگ بھگ دو درجن سیکیورٹی اہل کار زخمی بھی ہوئے۔ تاہم اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ کتنے مظاہرین زخمی ہوئے۔

سری لنکا کے وزیر برائے سیاحت راناٹنگا نے کہا ہے کہ اس طرح کے احتجاج سے ملک کی معیشت مزید متاثر ہو گی۔ سری لنکا کو اس وقت زرِ مبادلہ کی کمی کا سامنا ہے۔ ایسے میں احتجاج سے سیاحت کی صنعت متاثر ہو گی جس سے معیشت پر مزید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ملک میں موجود اقوام متحدہ کے نمائندوں نے تمام فریقوں سے معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔