افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی باتیں، مترجم پریشان

فائل

سال 2016 کے موسم بہار میں ایک 32 برس کے افغان کو یہ احساس ہوا کہ اُن کی زندگی کو اس لیے خطرہ لاحق تھا چونکہ وہ ’’کافروں کے ساتھ کام‘‘ کرتے تھے، جب سول انجنیئر کے طور پر وہ امریکی فوج کے ملازم تھے۔

اُنھوں نے بتایا کہ ’’چند منٹوں کے اندر مجھے پتا لگ گیا تھا کہ مجھے ہدف بنایا جارہا ہے، جب نقاب ڈھانپے چار شخص اپنی آٹومیٹک بندوقیں مجھ پر تان رہے تھے‘‘۔ یہ امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے کا نتیجہ تھا، جو لڑائی طول پکڑ کر اٹھارہویں سال میں داخل ہو چکی ہے۔

ارشاد نے اپنے نام کا ایک ہی حصہ ظاہر کیا، اس گھبراہٹ میں کہ ایسا نہ ہو کہ طالبان اُس کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنائیں، جو ابھی تک افغانستان میں ہیں۔

اُن جیسے ہزاروں کارکنوں کے لیے اس سے بچنا اتنا آسان نہیں۔ لیکن، کم از کم ایک راستہ باقی ہے۔

گذشتہ ایک دہائی سے امریکی حکومت کے ساتھ کام کرنے والے عراقی اور افغان مترجم اور پیشہ ور کارکنان کو ’اسپیشل امیگریشن ویزے‘ جاری کیے جاتے تھے، جنھیں اپنی ملازمت کی وجہ سے دھمکیاں ملا کرتی تھیں۔

لیکن، اس ہفتے امریکہ طالبان اہلکاروں کے ساتھ امن سمجھوتا طے کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے، جس سے امریکی فوج کے انخلا کا امکان پیدا ہوا ہے، جس کے ساتھ مترجموں اور دیگر کی جانب سے ’اسپیشل امیگریشن ویزا‘ لگوانے کی ضرورت بڑھ گئی ہے، جو امریکی فوج کے لیے کام کرتے ہیں اور فوجوں کی واپسی کے بعد اُنھیں سخت خطرہ لاحق ہوگا۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ ’’اٹھارہ برس کی لڑائی کے بعد افغانستان میں مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں۔ لڑائی جاری ہے، لیکن افغانستان کے لوگ اس ختم نہ ہونے والی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں‘‘۔

دسمبر میں ٹرمپ نے افغانستان سے 7000 امریکی فوجیوں کی واپسی کے احکامات دیے تھے، جس کے بعد فوج کی تعیناتی نصف رہ گئی ہے، جب کہ 2010ء میں فوج کی کل تعداد 100000 تھی۔

جانی شنواری کا تعلق افغانستان سے ہے، جنھیں ’اسپیشل امیگریشن ویزا‘ جاری ہوا تھا۔ وہ ’نو ون لیفٹ بہائینڈ‘ تنظیم چلاتے ہیں جو بغیر نفع نقصان کام کرتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’اگر امریکی فوج افغانستان سے چلی جاتی ہے، تو مجھے 100 فی صد یقین ہے، افغانستان میں امن نہیں ہوگا، اور اس کا پہلا ہدف مترجم بنیں گے‘‘۔

لڑائی کے دوران، اُن کی تنظیم امریکی حکومت کے لیے خدمات بجا لانے والے افغان اور عراقی مترجموں کی امداد کے لیے سرگرم عمل رہی ہے۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ ترین خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675