جنوبی سوڈان اقوام متحدہ کا رکن بن گیا

جنوبی سوڈان اقوام متحدہ کا رکن بن گیا

اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر پہلی مرتبہ جنوبی سوڈان کے نئے پرچم کو بلند کیا گیا۔ پرچم کشائی کی یہ مختصرتقریب ، جنوبی سوڈان کے اقوام متحدہ کے رکن ہونے کی علامت کے طور پر ادا کی گئی

جنوبی سوڈان جمعرات کے روز جنرل اسمبلی سے منظوری کےبعد اقوام متحدہ کا نیارکن بن گیا ہے اور اِس کے بعد اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی تعداد اب ایک سو ترانوے ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر پہلی مرتبہ جنوبی سوڈان کے نئے پرچم کو بلند کیا گیا۔ پرچم کشائی کی یہ مختصرتقریب جنوبی سوڈان کے اقوام متحدہ کے رکن ہونے کی علامت کے طور پر ادا کی گئی ۔

اجلاس میں موجود جنوبی سوڈان کے نائب صدر رِیک ماشار کا استقبال تالیاں بجا کر کیا گیا۔ انہوں نے اپنے ملک کے عوام اور حکومت کی جانب سے جنرل اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔

مسٹر ماچھار کا کہنا تھا کہ جنوبی سوڈان کی یہ مُخلِصانہ خواہش ہے کہ سوڈان اور جنوبی سوڈان کےدرمیان تمام معاملات ُپر امن طور پر طے پائیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے سابقہ ہم وطنوں کے ساتھ تلخی نہیں چاہتے اور کئی سالوں کی جنگ کے بعد جنوبی سوڈان خطے میں امن کی قوت بننا چاہتا ہے۔

ماشار کا کہنا تھا کہ، یہی سب ذہن میں رکھتے ہوئے ، ہم ایتھوپیا ااور ایرِٹریا سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے باہمی مسائل کو پر امن اور صلح صفائی سے حل کریں ۔ ہم صومالیہ میں اپنے بہنوں اور بھائیوں سے دیرپا امن قائم کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور ہم اُن سب کو سلام پیش کرتے ہیں جو جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو بنیاد سے تعمیر کر رہے ہیں۔ ہم خطے میں اپنے ساتھیوں اور باقی دنیا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونگے۔

اقوام متحدہ کے لئے سوڈان کے ایلچی دافاع اللہ الحاج علی عثمان نے جنوبی سوڈان کو اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے دونوں ملکوں اور ان کے عوام کی بہتری کے لئے یکجہتی، تعاون، اور ہم آہنگی کی بات کی ۔

اقوام متحدہ کے لئے روانڈا کے سفیر یوجین رچرڈ گاسانہ نے اقوام متحدہ میں افریقی ممالک کے گروپ کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی سوڈان کو گوناں گو چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جنوبی سوڈان اور سوڈان وسیع امن سمجھوتے کےنفاذ کے لئے، اپنےدیرینہ مسائل کو جلد حل کریں گے۔ اس امن سمجھوتے پر سنہ دو ہزار پانچ میں دستخط کئے گئے تھے تا کہ سوڈان میں جاری اکیس سالہ جنگ کا خاتمہ ہو سکے۔


اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر سوزن رائس کا کہنا تھا کہ جنوبی سوڈان کی آزادی اپنے عوام کے لئے ایک عہد ہے اور ان سب کے لئے جو آزادی چاہتے ہیں ایک تحریک کا درجہ رکھتی ہے۔

سوزن کے الفاظ میں: ’ آپ کی ریاستی حیثیت نئی ضرور ہے مگر آپکی دوستی نہیں ۔ امریکی عوام اور جنوبی سوڈان کے عوام کے درمیان تعلق کئی عشروں پرانا ہے۔ امریکہ امن حاصل کرنے، جمہوریت کو مضبوط کرنے اور اپنے تمام شہریوں کو خوشحالی کے مواقع فراہم کرنے میںجنوبی سوڈان کا غیر متزلزل دوست کے طور پر ساتھ رہے گا۔‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون کا کہنا تھا کہ جنوبی سوڈان اور سوڈان کے لئے اپنے اختلافات حل کرنا ناگزیر ہے اور ایسا کرنے کے لئے انہیں ا ُسی مثبت سوچ اور قیادت کا مظاہرہ کرنا ہے جیسا انہوں نے پہلے کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے آپ کو بطور حریف نہیں بلکہ شراکت دار کے طور پر دیکھنا چاہئیے۔