جنوبی کوریا: غرقاب کشتی کے مفرور مالک کی لاش برآمد

یو بیونگ اُن کی تلاش کے لیے اشتہار

کشتی ڈوبنے کے فوراً بعد یو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے لیکن اس نے خود کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کیا اور پھر روپوش ہو گیا تھا۔

جنوبی کوریا کی پولیس نے منگل کو بتایا کہ گزشتہ ماہ ملک کے جنوبی علاقے سے ملنے والی لاش اس مفرور کاروباری شخصیت کی تھی جو کہ اپریل میں غرق ہونے والے بحری جہاز کے مالک خاندان کا سربراہ تھا۔

کشتی کے اس حادثے میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت اسکول کے طلبا کی تھی۔ اس واقعے پر جنوبی کوریا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔

پولیس کے مطابق 12 جون کو سیچیوان شہر کے قریب کھیتوں سے ملنے والی لاش بری طرح مسخ ہوچکی تھی جن کی جینیاتی نمونے یعنی ڈی این اے اور انگلیوں کے نشانات کے تجزیے سے شناخت کی گئی اور یہ لاش مطلوب ترین شخص یو بیونگ اُن کی ہے۔

اس شخص پر ٹیکس چوری اور خرد برد جیسے الزمات تھے۔

یو کی گرفتاری کے لیے کئی ماہ سے پولیس اور فوج کے ہزاروں اہلکار کارروائیوں میں مصروف تھے جنہوں نے تمام سڑکوں اور بندرگاہوں پر چیک پوسٹس بنا رکھی تھیں۔ اس ارب پتی شخص سے جڑے ہر کاروباری مقام پر اہلکاروں نے متعدد چھاپے بھی مارے لیکن انھیں کامیابی نہ ہو سکی۔

کشتی ڈوبنے کے فوراً بعد یو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے لیکن اس نے خود کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کیا اور پھر روپوش ہو گیا تھا۔

اس کی تلاش میں مدد دینے والے کے لیے تقریباً 49 ہزار امریکی ڈالر کا انعام رکھا گیا جب کہ اس کے مفرور بڑے بیٹے کی گرفتاری میں معاونت فراہم کرنے والے کے لیے اس سے دوگنی رقم بطور انعام رکھی گئی تھی جو تاحال قانون کی گرفت میں نہیں آ سکا ہے۔

سیچیوان پولیس کے سربراہ وو ہیون ہو نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ ماہ ملنے والی لاش کی حالت اس حد تک خراب تھی کہ اس کی موت کی وجہ کا تعین کرنا بہت مشکل تھا۔ ان کے بقول لاش کے قریب سے شراب کی چند خالی بوتلیں اور ایک یو کی تحریر کردہ ایک کتاب بھی برآمد ہوئی۔

پولیس نے اس اعلان میں تاخیر کی وجہ ڈی این اے کی تجزیاتی تحقیق بتائی جس میں ان کے بقول 40 روز لگے۔

یو کی موت کی تصدیق اور لاش کی برآمدگی کا اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل ہی حکام نے معذرت کی تھی کہ وہ 20 سالوں میں ملک کے بدترین سمندری حادثے کی تحقیقات کے دوران یو کا سراغ نہیں لگا سکے۔