افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ ان کے مرحوم سربراہ ملا محمد عمر کے بڑے بیٹے ملا محمد یعقوب نے ملک کے 34 میں سے 15 صوبوں میں "تحریک" کی کمان سنبھال لی ہے۔
طالبان کی طرف سے پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ملا یعقوب کو فیصلہ ساز کونسل "رہبری شوریٰ" میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
گزشتہ جولائی میں ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد طالبان میں قیادت کے معاملے کو لے کر شدید اختلافات پائے جاتے رہے ہیں۔
ملا عمر کے قریبی ساتھی ملا اختر منصور کو طالبان نے اپنا سربراہ منتخب کیا تھا لیکن مختلف دھڑوں نے اس کی مخالفت کی جن میں ملا یعقوب اور ملا عمر کے بھائی ملا منان بھی شامل تھے۔
لیکن سینیئر رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد ان دونوں نے اہم ذمہ داریوں کے عوض اپنے اختلافات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بیان کے مطابق ملا عمر کے بھائی ملا عبدالمنان عمری کو بھی فیصلہ ساز کونسل میں شامل کیا گیا ہے۔
اس تازہ بیان کے بعد ملا منصور کی طالبان تحریک پر گرفت کو تقویت حاصل ہو گی جو کہ اپنی نئی پرتشدد مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین کے نمائندوں پر مشتمل ایک گروپ طالبان کے ساتھ مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے کوشاں ہے اور توقع کی جا رہی تھی کہ بات چیت کا یہ سلسلہ گزشتہ ماہ شروع ہو سکتا ہے۔
لیکن طالبان کا کہنا ہے کہ ان کی پیشگی شرائط کے منظوری تک وہ بات چیت کے عمل میں شریک نہیں ہوں گے۔
عسکری عہدیدار اور مبصرین اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگر بات چیت کا عمل جلد بحال نہیں ہوتا تو آئندہ آنے والے دنوں میں افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔