صومالیہ: الشباب کے خلاف چھاپہ، امریکی فوج کی کارروائی میں مدد

فائل

ایک صومالی اہل کار نے بتایا ہے کہ چھاپے میں کم از کم سات شدت پسند ہلاک ہوئے۔ امریکی فوجیں سرکاری طور پر صومالیہ میں افریقی یونین کی فوج کے ساتھ ’’مشاورت اور اعانت‘‘ کا کردار ادا کرتی ہیں

صومالی حکومت اور افریقی یونین کی فوجوں کی جانب سے شدت پسندوں کے ایک اڈے پر چھاپے میں مدد فراہم کرتے ہوئے، امریکی افواج نے الشباب کے شدت پسندوں پر فائر کھول دیا۔

یہ واقعہ جمعرات کے روز سبید کے گاؤں میں پیش آیا، جو کہ صومالیہ کے دارالحکومت، موغادیشو کے مغرب میں تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

ایک امریکی دفاعی اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ امریکی افواج نے اپنے دفاع میں الشباب کے لڑاکوں کے خلاف اُس وقت فائر کھولا جب یوگنڈا کی افریقی یونین کی فوجوں پر حملہ کیا گیا جب وہ ایک شدت پسند چوکی کا صفایا کرنے کی کارروائی میں مشغول تھی۔

ایک اعلیٰ صومالی اہل کار جنھوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی، کہا ہے کہ امریکی ہیلی کاپٹروں نے میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں الشباب کی تین بارود بھری کاریں تباہ ہوئیں۔

اہل کار نے بتایا کہ کم از کم سات شدت پسند ہلاک ہوئے۔

امریکی فوجیں سرکاری طور پر صومالیہ میں افریقی یونین کی فوج کے ساتھ ’’مشاورت اور اعانت‘‘ کا کردار ادا کرتی ہیں۔

اس سے قبل، اِسی ہفتے، امریکی فوجوں نے تاراتورو کے گاؤں میں الشباب کے اڈے پر چھاپہ مارا تھا، جس میں شدت پسندوں کی نامعلوم تعداد ہلاک ہوئی یا پکڑی گئی۔

صومالی سکیورٹی اہل کار، محمد نور گابو نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اس کارروائی میں امریکی افواج نے ایک ’’سرکردہ کردار‘‘ ادا کیا۔ افریقہ کے لیے امریکی فوجی کمان کے مرکز ’افریکوم‘ نے اِس بات کو مسترد کیا ہے کہ یہ چھاپہ امریکی فوجی قیادت میں مارا گیا۔

امریکہ نے ایک صومالی سرکاری کمانڈو دستے کی تربیت کی ہے، جسے ’دناب‘ یا ’آسمانی بجلی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں 500 فوجی شامل ہیں، جو خصوصی کارروائیاں کرتے ہیں۔

صومالی حکومت الشباب سے اُس وقت سے نبردآزما ہے، جب سنہ 2006 میں القاعدہ سے وابستہ یہ شدت پسند گروہ تشکیل پایا۔ امریکی محکمہٴ خارجہ نے سنہ 2008 میں الشباب کو دہشت گرد گروہ قرار دیا، تب ہی سے اس کے انسداد کے لیے، امریکہ صومالی حکومت کو مالی اور فوجی اعانت فراہم کرتا ہے۔