صومالی قزاقوں نے بحری آئل ٹینکر یرغمال بنا لیا

فایل فوٹو

سمندری نگرانی کے عہدے داروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بحری جہاز جبوتی کی بندرگاہ سے روانہ ہوا تھا اور اس کی منزل موغادیشو تھی۔ وہ تیل اور گیس لے جا رہا تھا۔

ہائی جیکرز نے صومالیہ کے ساحل کے قریب ایک بحری آئل ٹینکر کو عملے کے آٹھ افراد سمیت یرغمال بنا لیا ہےاور ان کی رہائی کے بدلے صومالی پانیوں میں غیر قانونی ماہی گیری میں اضافے کی مالی تلافی کا مطالبہ کیا ہے۔

صومالیہ کے ساحلی قصبے الولہ سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک آئل ٹینکر پر مسلح افراد کے چڑھ کر اسے یرغمال بنانے کے ایک روز بعد وائس آف امریکہ کی صومالی سروس نے منگل کے روز ایک اغوا کار سے ٹیلی فون پر بات کی۔

ہائی جیکروں نے بحری ٹینکر اغوا کرنے کے بعد اسے الولہ کے قریب لنگر انداز کر دیا ہے۔

ہائی جیکر کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں سات اغواکاروں نے حصہ لیا۔اس نے زور دے کر کہا کہ وہ اس کے ساتھی قزاق نہیں ہیں بلکہ وہ ماہی گیر ہیں۔

اس کا کہنا تھا کہ مقامی ماہی گیروں کے طور پر ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم غیر قانونی طور پر مچھلیاں پکڑنے کی مزاحمت کریں گے۔ اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہتھیار اٹھائیں گے۔

اغواکار نے اپنا نام اور طلب کی گئی رقم بتانے سے انکار کر دیا۔

جہاز کے عملے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ انہیں قتل کرنا ہمارے اصول کے خلاف ہے۔ وہ صحت مند ہیں اور ہم ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

اغوا کیا جانے والا آئل ٹینکر ایرس 13 متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی کی ملکیت ہے۔اور اس کے عملے کے تمام آٹھ ارکان کا تعلق سری لنکا سے ہے۔

سمندری نگرانی کے عہدے داروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بحری جہاز جبوتی کی بندرگاہ سے روانہ ہوا تھا اور اس کی منزل موغادیشو تھی۔ وہ تیل اور گیس لے جا رہا تھا۔

بحری جہاز اٖٖٖغوا کرنے کا یہ واقعہ سن 2007 اور 2011 کے درمیان صومالیہ کے پانیوں میں قزاقی کے فروغ کی یاد دلاتا ہے۔ پنٹ لینڈ اور مرکزی صومالیہ سے تعلق رکھنے والے بحری قزاقوں کے گروہوں نے درجنوں غیر ملکی بحری جہاز اغوا کرنے کے بعد جہاز اور عملے کی رہائی کے لیے لاکھوں ڈالر تاوان وصول کیے۔

بعد کے برسوں میں بین الاقوامی نیوی کی خلیج عدن ، بحیر ہ عرب اور مغربی بحر ہند میں گشت اور بحری جہازوں پر سیکیورٹی کی صورت حال بہتر بنانے کے نتیجے میں قزاقی کے واقعات تقریباً ختم ہوگئے۔

سمندری نگرانی کے گروپس نے خبردار کیا تھا کہ صومالیہ کے پانیوں میں غیر ملکی جہازوں کے مچھلیاں پکڑنے میں اضافے سے قزاقی دوبارہ جنم لے سکتی ہے۔

پنٹ لینڈ کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ اغوا کیے جانے والے بحری جہاز پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں سیکیورٹی فورسز کو چوکس کر دیا ہے۔