صومالی قزاقوں کے ہاتھوں چار برس قبل اغوا ہونے والے سات بھارتی ملاحوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ہراردھیری کا قصبہ جہاں اِن ملاحوں کو قید رکھا گیا، وہاں کے ایک قزاق نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا ہے کہ مغویوں کو 30 لاکھ ڈالر کی عوض رہائی دی گئی۔ اِس بیان کی تصدیق ممکن نہیں۔
اِن ملاحوں کو جمعرات کے دِن صومالی حکام کے حوالے کیا گیا۔ صومالیہ کے الحدود کے علاقے کے گورنر، حسین علی وہیلی نے بتایا ہے کہ بظاہر یرغمالی لاغر دکھائی دیتے تھے، لیکن وہ اپنے قدموں پر چلنے کے قابل تھے۔
جہاز کے کپتان، بہادر سنگھ نے مغویوں کی رہائی میں مدد فراہم کرنے پر،حکومتِ صومالیہ اور دیگر کا شکریہ ادا کیا، اُنھوں نے کہا کہ قید کے دوران اُنھیں مشکلات جھیلنا پڑیں۔
بقول اُن کے،’ آج ہم اپنے اہل خانہ سے ملیں گے۔ اِس لیے ہم بہت خوش ہیں۔ چار برس اور ایک ماہ کا عرصہ تھوڑا نہیں ہے۔ یہ بہت طویل وقت ہے۔ ہم نے بڑی مشکلیں جھیلی ہیں‘۔
اِن ملاحوں کو ستمبر 2010ء میں اُس وقت یرغمال بنایا گیا، جب وہ ’ایم ٹی اسفالٹ‘ نامی بحری جہاز میں سوار تھے، جسے صومالی قزاقوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔
جہاز کو اگلے ہی سال چھوڑ دیا گیا، لیکن بھارتی بحریہ کی طرف سے قزاقوں کو پکڑنے پر، جس نے صومالیہ کے پانیوں میں لگر انداز اُن کی کشتیاں تباہ کردیں تھیں، مزاحمت کے طور پر، یرغمالیوں کو مزید سختیاں سہنی پڑیں۔
گذشتہ چار برسوں کے دوران، صومالی پانیوں میں قزاقی کی سرگرمیوں میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔ اس وقت، کوئی بحری جہاز صومالی قزاقوں کے قبضے میں نہیں، جب کہ کچھ غیرملکی ملاح اب بھی اُن کی قید میں ہیں۔