الشباب کے صومالی شدت پسند گروپ نے صومالی دارالحکومت، موغادیشو میں افریقی یونین کے امن کار مشن کے اڈے پر حملہ کیا ہے۔
افریقی یونین کے مشن کے ترجمان، علی حمود نے’وائس آف امریکہ‘کی صومالی سروس کو بتایا کہ جمعرات کے دِن الشباب کے سات سے10 مسلح افراد اڈے کے احاطے میں داخل ہوئے۔
اُنھوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے خودکش بموں کے دھماکے کیے، جب کہ دیگر تین افراد گولیوں کے تبادلے میں ہلاک ہوئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ مزید دو مسلح افراد مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی شام سے احاطے کے اندر موجود ہیں۔ تاہم، فوجوں نے اُن کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ افریقی یونین کے فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم، اُنھوں نے تفصیل فراہم نہیں کیں۔
جمعرات کا یہ حملہ’ہَلانے بیس‘ کو ہدف بنا کر کیا گیا، جو موغادیشو ہوائی اڈے کے کنارے پر واقع ایک قلعہ نما تنصیب ہے۔ اس اڈے پر اقوام متحدہ اور بیرونی سفارت خانوں کی عمارات بھی موجود ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق بیان میں، الشباب نےکہا ہے کہ اُس نے اڈے پر ہونے والی کرسمس پارٹی کو ہدف بنایا تھا۔
صومالیہ میں اقوام متحدہ کے نمائندے، نکولسکے نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔
الشباب کو افریقی یونین اور صومالی حکومت کی افواج کے ہاتھوں فوجی شکست ہوتی رہی ہے، جو علاقے کے صرف ایک مختصر رقبے پر قابض ہے، جس پر اُس نے کئی برس قبل تسلط حاصل کر لیا تھا۔
تاہم، القاعدہ سے منسلک یہ گروہ اب بھی وقفے وقفے سے افریقی یونین اور حکومت کے اہداف پر حملے اورخودکش کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ اس سال، الشباب کے جنگجوؤں نے متعدد صومالی قانون سازوں کو ہلاک کیا، اور صومالی صدارتی محل پر دو بڑے حملے ہو چکے ہیں۔