ماہرین فلکیات کے مطابق، جمعہ کو براعظم یورپ میں لگ بھگ مکمل سورج گرہن لگے گا، جسے براعظم ایشیا اور شمالی امریکہ میں بھی دیکھا جائے گا۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ سورج گرہن کا سب سے اعلیٰ نظارہ شمالی ناروے اور برطانیہ کے شمالی حصوں میں کیا جائے گا، جبکہ جزائر فارو کے ساحل پر دو منٹ اور 47 سکینڈ کا طویل ترین مکمل چاند گرہن لگے گا۔
برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں 84 فیصد سورج گرہن لگے گا، مانچسٹر میں 93 فیصد اور ایڈنبرگ میں 97 فیصد سورج گرہن لگے گا۔
برطانیہ کے مقامی وقت کے مطابق سورج گرہن لندن میں صبح کے آٹھ بجکر 24 منٹ پر شروع ہوگا، جو دس بجکر 41 منٹ پرعروج پر ہوگا۔
ایڈنبرگ میں سورج گرہن صبح ساڑھے آٹھ بجے سے شروع ہوگا اور نو بجکر 35 منٹ پر پورے عروج پر ہو گا۔
امریکی خلائی ادرے ناسا کے مطابق، ماہرین آئندہ دس روز میں دنیا بھرمیں سورج اور چاند گرہن کا نظارہ کیا جائے گا۔
برطانیہ کے افق پر 20 مارچ کی صبح طلوع ہونےوالےسورج گرہن کے بعد 4 اپریل کو جزوی طور پر چاند گرہن دیکھا جائے گا، جبکہ جزوی چاند گرہن دنیا کے سبھی براعظموں میں دیکھا جا سکے گا۔
ماہرین نے کہا کہ اس سال کا پہلا سورج گرہن یورپ کی تاریخ کا یادگار سورج گرہن ہوگا۔ لیکن، ساتھ ہی لوگوں کو خبردار بھی کیا ہے کہ وہ سورج کو احتیاطی تدابیر کے بغیر خالی آنکھوں سے دیکھنے کا خطرہ مول نہیں لیں، کیونکہ سورج کی زیریں سرخ شعاعوں سےآنکھوں کی روشنی کو سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس سلسلےمیں، ماہرین نے لوگوں کو خاص قسم کے چشمے، دوربین اور دیگر خاص آلات کی مدد سے سورج دیکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق، جمعہ کو وقوع پزیر ہونے والا سورج گرہن برطانیہ میں غیر معمولی ہوائیں چلنے اور موسم میں تبدیلی لاسکتا ہے۔
ماہرین موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس غیر معمولی موقعے سے ہم یہ پتہ کر سکتے ہیں کہ سورج کا بادلوں اور ہوا پر کیا اثر ہوتا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سورج گرہن سے یورپ بھر میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یورپی توانائی کی کل کھپت میں تین فیصد شمسی توانائی سےآتا ہے۔ تاہم، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لگ بھگ مکمل سورج گرہن سے بجلی کی فراہمی منقطع ہونے کا ایک بڑا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
سورج گرہن کا جانوروں پر کیا اثر ہو سکتا ہے، اس حوالے سے ماہرین نے پیشن گوئی کی ہے کہ کل صبح آسمان پر اندھیرے کی وجہ سےجانور الجھن میں پڑ سکتے ہیں وہ اس غیر معمولی واقعہ کو رات سمجھ کر زیادہ چوکنا ہو سکتے ہیں اور دن میں سونے والا جانور الو اندھیرے کی وجہ سے ہوشیار ہو سکتا ہےجبکہ بکری اور دوسرے چوپائے دن میں سونے کی جگہ تلاش کریں گے۔
علم فلکیات کے مطابق، سورج گرہن شمال سے اس وقت وقوع پزیر ہوتا ہےجب سورج قطب شمالی سے چھ ماہ کے بعد طلوع ہوتا ہے۔
علم فلکیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں 1999ء میں دیکھے جانے والے آخری مکمل سورج گرہن کےبعد، برطانیہ کے افق پر ایسا منظر دیکھا جائے گا جب چاند تقریباً مکمل طورپر سورج کو ڈھانپ لے گا اور چاند کے سایہ سے زمین اندھیرے میں ڈوب جائے گی۔
ماہرین فلکیات نے بتایا ہے کہ ایسا سورج گرہن دوبارہ اگست 2026ء سے پہلے یورپ کے آسمان پر نمودار نہیں ہوگا۔برطانیہ کے افق پر دوبارہ نمودار نہیں ہوگا۔
سائنسی اصطلاح کے مطابق، سورج کو گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے سورج اور زمین کے درمیان میں آجاتا ہے جس سے زمین کا بڑا حصہ تاریکی میں ڈوب جاتا ہے، چونکہ زمین سے سورج کا فاصلہ زمین سے چاند کے فاصلے کے مقابلے میں چار سو گنا زیادہ ہے گا اسی لیے سورج چاند کی اوٹ میں چھپنے کے باوجود مکمل یا جزوی طور پر دکھائی دیتا ہے اور زمین کے کچھ حصوں پر چاند کا سایہ دکھائی دیتا ہے۔
مکمل سورج گرہن ہر اٹھارہ ماہ کی مدت کے بعد دنیا کے کسی نا کسی حصے میں وقوع پزیر ہوتا ہے، لیکن دوبارہ اسی جگہ پر 360 سے 410 سال بعد دیکھا جاتا ہے۔
22جولائی 2009ءکے سورج گرہن کو اکیسویں صدی کا طویل ترین سورج گرہن کہا جاتا ہے، جس کا دورانیہ پانچ گھنٹے سے زیادہ تھا اور یہ پاکستان اور بھارت میں دیکھا گیا تھا۔
سورج اور چاند گرہن کے حوالے سے مختلف معاشروں میں عجیب و غریب تصورات پائے جاتے ہیں۔ اکثر تصورات کے مطابق، گرہن لگنے کو نحوست قرار دیا جاتا ہے یا پھر کہا جاتا ہے کہ سورج مصیبت میں ہے یا پھر اسے خوفناک بلا نے کھانا شروع کر دیا ہے۔
سورج گرہن کو قدیم مذاہب میں خدا کی نشانیوں میں سے سمجھا جاتا تھا اور اسے خدا کی ناراضگی سے تشبہیہ دی جاتی تھی۔
برطانوی میڈیا کی خبروں میں سورج گرہن کے حوالے سےقیاس آرائیوں نے بھی جنم لیا ہے۔
سورج گرہن کے جمعہ کو وقوع پزیر ہونے کے بارے میں بہت سے لوگوں میں گھبراہٹ پائی جاتی ہے، جن کا کہنا ہے کہ جمعہ کو سورج گرہن لگنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔