پاکستان میں ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک معروف آن لائن ویڈیو گیم 'پب جی' پر عارضی پابندی لگا دی ہے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس اقدام پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
پی ٹی اے نے 'پب جی' تک رسائی یکم جولائی کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس بارے میں مستقبل کے لائحہ عمل پر اس نے لوگوں سے رائے بھی طلب کی تھی۔
پی ٹی اے نے ایک نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مختلف معاشرتی طبقوں کی جانب سے کی جانے والی شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے 'پب جی' پر عارضی طور پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں 'پب جی' کھیلنے والوں کی خودکشی کے کچھ واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں جسے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور گیم کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
Press Release: In view of complaints received from different segments of society, PTA has decided to temporarily suspend the PlayerUnknown’s Battlegrounds (PUBG) game. pic.twitter.com/ZUea4G277k
— PTA (@PTAofficialpk) July 1, 2020
'پب جی' ایک آن لائن گیم ہے جو 2017 میں لانچ کیا گیا تھا لیکن اس کا موبائل ورژن 2018 میں لانچ ہوا جس کے بعد یہ بچوں اور نوجوانوں میں خاصا مقبول ہو گیا ہے۔ گوگل کے پلے اسٹور سے یہ گیم 10 کروڑ سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔
یہ گیم بیک وقت ایک سے زائد افراد گروپ بنا کر بھی کھیل سکتے ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے آپس میں رابطے میں رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ گیم کھیلنے والے ایک دوسرے سے آڈیو پیغامات کے ذریعے گیم کھیلنے کے ساتھ ساتھ باتیں بھی کر سکتے ہیں۔
'پب جی' میں ایک جزیرے کا منظر پیش کیا گیا ہے جہاں آپ پیدل یا مختلف گاڑیوں میں سوار ہو کر گھوم سکتے ہیں، گھروں میں داخل ہو کر اسلحہ جمع کر سکتے ہیں لیکن گیم کھیلنے کا بنیادی مقصد دشمنوں کو مارنا ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ یہ گیم بچوں کو تشدد کی طرف لے جا رہا ہے اور اس حوالے سے پی ٹی اے کو شکایات بھی کی گئی ہیں۔
پی ٹی اے کی جانب سے گیم پر پابندی کے اقدام کے بعد سے ٹوئٹر پر 'پب جی' سے متعلق مختلف ٹرینڈز بنتے رہے۔ اب بھی ٹوئٹر پر #unbanpubginpakistan ٹرینڈ کر رہا ہے جس کے تحت لوگ حکومت سے اس گیم پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی اس پابندی کے خلاف میدان میں ہیں۔ سوشل میڈیا پرسنیلٹی جنید اکرم نے 'پب جی' بند کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
ایک ویڈیو میں اپنے مخصوص انداز میں انہوں نے کہا کہ گیمنگ دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹری میں شامل ہوتی ہے، ہالی وڈ میوزک سے بھی زیادہ۔ مگر یہاں بابے بیٹھے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کھیلو گے، کودو گے تو ہو گے خراب۔
Junaid Akram just nailed it. #pubgban pic.twitter.com/fJypKC7Tqr
— Arsalan Khattak (@LioM10__) July 2, 2020
ایک اور سوشل میڈیا انفلوئنسر وقار ذکا نے 'پی ٹی اے' کے اس فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کا کہنا تھا کہ 'پب جی' پر پابندی کے خلاف وہ سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کو اجازت نہیں دوں گا کہ وہ پاکستان کی 'ڈیجیٹل گروتھ' کو روک دے۔
To lift BAN on PUBG, I am filing a petition, in Sind High Court , I will not allow anyone to destroy digital growth of Pakistan, here%27s how you can fight legally for protecting Esports. https://t.co/4nAb5eb1NF #UNBANPUBG #pubgbaninpakistan
— Waqar Zaka (@ZakaWaqar) July 2, 2020
سوشل میڈیا پر صارفین میمز بنا کر اس فیصلے پر طنز کر رہے ہیں تو کچھ سنجیدہ انداز میں حکام تک اپنا مؤقف پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امینہ نامی ایک صارف نے طنزیہ انداز میں ٹوئٹر پر لکھا کہ پی ٹی اے کی جانب سے 'پب جی' بند کیے جانے کے بعد خودکشی کے کیس صفر ہو گئے ہیں۔ غربت کی وجہ سے خودکشی کرنے والوں کی تعداد بھی صفر ہو گئی ہے۔ پیٹرول کی قیمتیں دوبارہ 75 روپے پر آ گئی ہیں اور پاکستانی گریجویٹس کی آمدنی بل گیٹس سے زیادہ ہو گئی ہے۔
Literally,Suicide cases are now zero After PTA banned PUBG.Suicide cases due to poverty are zero After PTA banned PUBG.Petrol prices are reduced to 75 again after PTA banned PUBG.Pakistani graduates are earning more than bill gates After PTA banned PUBG.#pubgban #PUBG pic.twitter.com/RkRXOFfuXz
— Amina (@AminaKhan143) July 2, 2020
منور بلوچ نے کہا کہ پب جی کو اس لیے بند کیا گیا کہ بچے ڈپریشن کا شکار ہو کر خودکشی کر رہے تھے۔ لیکن ان طلبہ کا کیا ہو گا جو آن لائن کلاسز کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہیں؟
PUBG is getting banned because children are depressed and committing suicide.What about those students who are mentally depressed because of online classes & are not accessible in peripheral areas of the country?#pubgban pic.twitter.com/MF3xlsDwpm
— Munawar Baloch (@munawar_baloch9) July 2, 2020
ایک صارف کا کہنا تھا کہ گیمنگ جرم نہیں ہے لیکن پی ٹی اے لوگوں کو جرائم کی طرف دھکیل رہی ہے۔
Gaming Is Not A Crime But Pta Is Making People Do A Crime #UNBANPUBG #unbanpubginpakistan #StandWithDuckyBhaiUnbanPubg_Pakistan pic.twitter.com/AzHD6aGG9j
— Blockman Playz (@BlockmanPlayz) July 3, 2020
قمر جاوید نامی صارف نے ٹوئٹ کیا کہ پب جی سے پابندی ہٹائی جائے۔ ہمارے گیمرز ہزاروں ڈالر پاکستان لا رہے ہیں۔ لہٰذا گیمنگ کمیونٹی اور 'ای اسپورٹس' کو برباد کرنے کے بجائے اسے سپورٹ کیا جائے۔
Unban PUBG, our E Sports industry matters. Our gamers was bringing thousands of dollars in Pakistan. Support our gaming community and E Sports instead of destroying it. #unbanpubginpakistan #PTA@PTAofficialpk
— Qamar Javed (@QamarJvd7) July 3, 2020
قطب الدین احمد نامی ایک صارف نے وزیرِ اعظم عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کرونا وائرس کی عالمی وبا کی صورتِ حال کے دوران انٹرٹینمنٹ کے سب سے بڑے ذریعے کو کیوں بند کر رہے ہیں۔ ہم باہر کھیلنے نہیں جا سکتے نہ ہی ہمارے پاس کوئی مصروفیت ہے، سوائے آن لائن پڑھائی کے۔ ایسی صورتِ حال میں یہی ہماری تفریح کا ذریعہ ہے۔ اسے بند نہ کریں۔
why r u banning the biggest source of entertaiment specially at the time of this pandemic when we cannot play outdoor sports even we have no activity except online studies this is our only source of entertainment .Dont do this.... #unbanpubginpakistan #UNBANPUBG @ImranKhanPTI
— qutb ud din ahmad (@qutb_ahmad) July 3, 2020
احسن نامی صارف نے کہا کہ گیمنگ انڈسٹری ہالی وڈ، لالی وڈ اور بالی وڈ سے بڑی صنعت ہے۔ حکومت اس سے بڑا سرمایہ حاصل کر سکتی ہے
Gaming industry is bigger than hollywood,lollywood and bollywood and government also can generate huge ammount money @PTAofficialpk #unbanpubginpakistan
— ahsan (@ahsan83811542) July 3, 2020
عامر درانی نامی صارف نے بھی کچھ ایسے ہی خیالات ظاہر کیے۔ انہوں نے کہا کہ گیمنگ 150 ارب ڈالرز کا حجم رکھنے والی صنعت ہے جو ہر سال 10 فی صد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ یہ پروگرامنگ اور الیکٹرانک مارکیٹ کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسے بے دماغ لوگ اونچے عہدوں پر بیٹھے ہوں تو پاکستان کو دشمنوں کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
#unbanpubginpakistan gaming is a US $ 150 billion industry expanding rapidly @10% per year. It is one of the driving force of creative programming and electronic market. #Pakistan dont need enemies when it has brainless creatures at authoritative positions.
— Amir Durrani (@amirdurrani863) July 3, 2020
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر پی ٹی اے سے متعلق یہ افواہیں بھی گردش کرتی رہیں کہ 'پب جی' بند کے کی وجہ سے کسی نے ادارے کی ویب سائٹ ہیک کر لی ہے جس پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے ان افواہوں کی تردید کی۔
PTA website is accessible. Rumours of hacking are incorrect.
— PTA (@PTAofficialpk) July 2, 2020
دوسری جانب بعض لوگ 'پب جی' پر پابندی کی حمایت کرتے بھی دکھائی دیے لیکن ایسے لوگوں کی تعداد کافی کم تھی۔ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے 'پب جی' کے ساتھ 'ٹک ٹاک' پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سیدہ رباب نامی ایک صارف نے لکھا کہ میں اپنے چھوٹے بھائی سے 'پب جی' پر پابندی سے متعلق بات کر رہی تھی تو میری امی نے سن لیا۔ ان کا پہلا ردعمل تھا کہ بہت اچھا ہوا، اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔ یہ گیم وہاں چلا جائے جہاں سے اس کی واپسی ہی نہ ہو۔
I was talking to my lil brother about PUBG ban and ammi heard this , And her first reaction was "GOOD GOOD, Allah tera Laakh Laakh shukar haii, ye game wahan chali jaaye jahan sy wapsii na ho iskii" 😂😂❤️#PUBG
— Syeda Rubab 🍁 (@Nira_Sayaapa) July 1, 2020
ارمان نامی صارف نے لکھا کہ 'پب جی' پر پابندی 2020 کی پہلی اچھی خبر ہے۔ ٹک ٹاک پر پابندی دوسری اچھی خبر ہو گی، انشا اللہ۔
Pubg ban is the first good news of 2020. Ban on tiktok will be second, INSHALLAH.
— Arman. (@AliArmanKhan69) July 1, 2020