چین نے بچوں کے آئن لائن گیم کھیلنے پر 'کرفیو' عائد کرتے ہوئے ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے وقت کو کم کر دیا ہے۔
چینی حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام بچوں میں گیمنگ کے بڑھتے رجحان میں کمی کے لیے کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق، گیمنگ پر عائد نئی پابندیوں کے تحت 18 سال سے کم عمر بچے رات 10 بجے سے صبح 8 تک آن لائن گیم نہیں کھیل سکیں گے، جب کہ دن کے اوقات میں بھی انہیں صرف 90 منٹ آن لائن گیم کھیلنے کی اجازت ہو گی۔
علاوہ ازیں، بچوں کی جانب سے آن لائن گیم کی مد میں صرف کی جانے والی رقم کی مقررہ حد کو بھی کم کر دیا گیا ہے۔
نئے قانون کے مطابق، 16 سال سے کم عمر بچے آئن لائن گیمنگ پر صرف 28 ڈالر ماہانہ تک خرچ کر سکتے ہیں، جب کہ 16 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے لیے یہ حد 56 ڈالرز ماہانہ رکھی گئی ہے۔
نئے قانون کے تحت آن لائن گیم کھیلنے والے تمام افراد کو اپنے اصل نام سے رجسٹریشن کرانا ہو گی۔ اس کے علاوہ صارفین کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، فون نمبر اور شناختی نمبر کی تفصیلات بھی جمع کرانا ہوں گی۔
چین کی حکومت نے منگل کو اپنے ایک بیان میں گیم بنانے والی کمپنیوں کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنے گیموں میں ایسی تبدیلیاں لائیں جن سے بچے ان کے عادی نہ ہو سکیں۔
خیال رہے کہ چین کو دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو گیم کی مارکیٹ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن چینی حکومت اب گیمنگ انڈسٹری کے لیے قوانین سخت کر رہی ہے۔ بچوں کی صحت اور بینائی کمزور ہونے کے مسائل پر قابو پانے کے لیے چینی حکومت گیمنگ انڈسٹری پر پابندیاں عائد کر رہی ہے۔
چین نے گزشتہ برس بھی آن لائن گیمز کی بڑھتی تعداد کو کنٹرول کرنے کا اعلان کیا تھا اور نئے گیمز کی ریلیز کو کم کیا گیا تھا۔
گیم بنانے والی ایک چینی کمپنی 'ٹینسنٹ' جس کا شمار دنیا کی بڑی گیمنگ کمپنیوں میں ہوتا ہے، نے رواں برس مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ بچوں میں آن لائن گیمنگ کے بڑھتے رجحان کو روکنے کے لیے نئے قوانین کو لاگو کریں گے۔ اس کے بعد گیمنگ گروپ نے اپنے ایک نئے گیم میں ایسے فیچرز شامل کیے ہیں جن سے وہ بچوں کے گیم کھیلنے کے اوقات کار کو کنٹرول کر سکیں گے۔